وقت کا اپنا کوئی وزن نہیں ہوتا
لیکن یہ جس کا ہو جائے
اُسے بھاری کر دیتا ہے
اور جس کا نہ ہو
اُسے بے وزن
وقت کی اپنی کوئی شکل بھی نہیں ہوتی
ہم ہی اس کا چہرہ ہیں
ہم ہی آنکھیں
اور ہم ہی اس کے پاؤں
لیکن کبھی کبھی یہ ہم سے آگے نکل جاتا ہے
یا ہم اس سے پیچھے رہ جاتے ہیں
متواتر اس کے ساتھ چلنا
دنیا کا مشکل ترین کام ہے
بعض لوگ وقت کو پہیے لگا لیتے ہیں یا پَر
اور دوڑنا یا اُڑنا شروع کر دیتے ہیں
یہاں تک کہ وقت کی
یا اُن کی اپنی حد ختم ہو جاتی ہے
وقت سدا دوڑ سکتا ہے نہ اُڑ سکتا ہے
اسے بس چلتے رہنے کے مَوڈ میں رکھا گیا ہے
اس کی اصل سائنس کیا ہے
اسے کب چلنا ہے
اور کب رک کر عظیم دائمی ٹھہراؤ کا حصہ بن جانا ہے
یہ کوئی نہیں جانتا!
Image: duy Huynh