وفاقی اردو یونیورسٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کے طلبہ نے کراچی اور اسلام آباد کیمپس میں واجبات میں پائے جانے والے فرق کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ یونیورسٹی کے کراچی اور اسلام آباد کیمپس میں پڑھائے جانے والے مختلف پروگرامز کے واجبات میں خطیر فرق پر اسلام آباد کیمپس کے طلبہ نے تشویش کا اظہار کیا ہے اور اس امتیاز کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ذرائع ابلاغ کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق یونیورسٹی کے کراچی کیمپس میں بی کام کے لئے فی
کراچی کیمپس میں بی ایڈ کے لئے 12000، ایم اے کے لئے 4200 اور کمپیوٹر سائنس کے لئے14500 جبکہ اسلام آباد کیمپس میں انہی مضامین کے لئے کئی گنا زیادہ فیس وصول کی جاتی ہے۔اسلام آباد کیمپس کے طلبہ سے بی ایڈ کے لئےفی سمیسٹر 35000، ایم اے کے کئے 14500اور کمپیوٹر سائنس کے لئے 35000روپے فیس وصول کی جاتی ہے۔
سمسٹر5000 روپے جبکہ اسلام آباد کیمپس میں 38000 روپے وصول کئے جاتے ہیں۔کراچی کیمپس میں بی ایڈ کے لئے 12000، ایم اے کے لئے 4200 اور کمپیوٹر سائنس کے لئے14500 جبکہ اسلام آباد کیمپس میں انہی مضامین کے لئے کئی گنا زیادہ فیس وصول کی جاتی ہے۔اسلام آباد کیمپس کے طلبہ سے بی ایڈ کے لئےفی سمیسٹر 35000، ایم اے کے کئے 14500اور کمپیوٹر سائنس کے لئے 35000روپے فیس وصول کی جاتی ہے۔
طلبہ اور ان کے والدین نے ایک ہی یونیورسٹی کے کیمپسز میں فیس کے اس فرق کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ وفاقی اردو یونیورسٹی اسلام آباد کیمپس کے ایک طالب علم کا کہنا تھا "ایک پبلک سیکٹر یونیورسٹی میں ایسے امتیازی سلوک کی گنجائش نہیں ہے، دیگر یونیورسٹیوں میں سہولیات کے فرق کی وجہ سے مختلف کیمپسز کی فیس میں فرق ہوتا ہے تاہم یہاں تو معاملہ ہی الٹ ہے، کراچی کیمپس کی فیس کم اور وہاں سہولیات زیادہ ہیں۔”
اسلام آباد کیمپس کے ایک اور طالب علم نے اس فرق کو امتیازی سلوک قرار دیتے ہوئے ختم کرنے کا مطالبہ کیا،”ایک جیسے مضامین ہیں، اور ہمارے کیمپس میں سہولیات بھی کم ہیں۔ لیب کے اکثر کمپیوٹر خراب ہیں اور بجلی جانے کی صورت میں متبادل انتظام کے ہوتے ہوئے بھی طلبہ کو کلاسوں سے باہر نکل کر بجلی آنے کا انتظار کرنا پڑتا ہے، اس کے باوجود ہمیں زیادہ فیس ادا کرنی پڑتی ہے، یہ ناانصافی ہے اور ایسا نہیں ہونا چاہئے۔”
وفاقی اردو یونیورسٹی اسلام آباد کیمپس کے انچارج پروفیسر عبدالرزاق میمن کے مطابق یونیورسٹی مالی مشکلات کا شکار ہے اور کرایہ کی مد میں ادا کی جانے والی رقم کی وجہ سے یونیورسٹی ایسا کرنے پر مجبور ہے،”اسلام آباد کیمپس جس عمارت میں قائم ہے وہ اسلام آباد الیکٹرک پاور سپلائی کمپنی کی ملکیت ہے ۔ اس عمارت کی ملکیت کا مقدمہ بھی چل رہا ہے اور یونویرسٹی ہر ماہ سترہ لاکھ روپے کرایہ ادا کر رہی ہے، جس کی وجہ سے فیس میں فرق ہے۔” پروفیسر عبدالرزاق کے مطابق چک شہزاد میں یونیورسٹی کی نئی عمارت اگلے تین برس میں مکمل ہو جائے گی جس کے بعد فیس میں کمی ممکن ہو گی۔

Leave a Reply