نیند کے انتظار میں
نیند کے انتظار میں
آج پھر کئی خواب اِدھر اُدھر نکل گئے
اُن آنکھوں کی طرف
جنہوں نے اپنی چکا چوند سے دن کو تسخیر کیا
اور شام ہوتے ہی
نیند کی دیوی نے سوئمبر کے پھول
ان پلکوں پر رکھ دیے
یا بند باندھنے کی عجلت میں
ان آنکھوں کی طرف
جن کا نور کالے دن کے دریا میں بہہ گیا
یا شاید وہ کہیں نہیں جاتے
ٹہلتے رہتے ہیں
اپنی نیند کے انتظار میں
رستے میں اگتی گھاس پر
ان آنکھوں کی انتظارگاہ کے باہر
جہاں رات اور دن
گھڑی کی سوئیوں کی طرح
محض ٹِک ٹِک ٹِک ٹک کرتے ہیں

Image: Jenna Martin

Leave a Reply