Laaltain

نفرت بھیانک خواب کی طرح ہماری نیندوں میں آتی ہے

29 اکتوبر, 2017
Picture of عذرا عباس

عذرا عباس

میں انھیں گالی نہیں دینا چاہتی
جو جھوٹ کی کھٹیا پر
پاؤں پسارے پڑے ہیں
میں ان پرنفرت سےتھوک بھی نہیں سکتی
اس بڑھتی ہوئی جوکروں کی آبادی روکنے ٹوکنے کا
میں نے کوئی ٹھیکہ تو نہیں لیا
وہ زمین جس نے مجھےجوان ہوتے ہوئے دیکھا
اور اس پر تنا آسمان جو میرے تنے ہوئےاعضا کو
کمزور درخت کی طرح جھولتے ہوئےدیکھ رہا ہے
میرے پاؤں کے نشان کہاں کہاں پڑے ہونگے
میرے خواب کن کن بادلوں میں آنکھ مچولی کھیل رہے ہوں گے
کوئی نہیں جانتا
یہ تو میں بھی نہیں جانتی
بس آنکھ کھولنے اور بند ہونے کے دورانیے میں
جو دیکھا تو صرف نفرت کو پنپتے ہوئے
نفرت جو ایک بھیانک خواب کی طرح روزہماری نیندوں میں آتی ہے
روز ہمیں اپنے ساتھ لےجاتی ہے
اس ٹریننگ میں شامل ہونے کے لئے کہ ہم بھی نفرت کے بغل بچے بن جائیں
اور اس زمین پر اندھادھند خون کی ہولی کھیلیں

Image: Caroline Durieux

ہمارے لیے لکھیں۔