Laaltain

نطشے کا خدا

3 اکتوبر، 2015
میرا نام پکارو
میں ابھی زندہ ہوں
میرے زخم ابھی نشاں ہیں
خواہش ہستی کے پہلو پہ

 

میرا نام پکارو
میرے سامنے سب
وجود خود سربسجود ہے
اور امید آنکھیں بچھاتی ہے

 

میرا نام پکارو
میں آرزو کے صحرا
کی تپتی ریت پہ برہنہ پا
کھڑا ہوں تمھارے سامنے

 

میرا نام پکارو
کہ میں اکیلا ہوں
یکتائی کے سمندر میں
اور تمہیں کنارے پہ دیکھتا ہوں

 

میرا نام پکارو
میں وہ سچائی ہوں
جسے تمہارا جوش جنوں
غیب میں تلاش کرتا تھک جاتا ہے

 

میرا نام پکارو
نطشے __ میرا نام پکارو
ایک آخری بار مجھ سے بولو
میں تمہاری نظموں کا مضموں ہوں __نطشے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *