ہائرایجوکیشن کمیشن کے زیر اہتمام وزیراعظم کی ہدایت پر نصاب سازی کے پہلے مرحلے کے طور پر موجودہ نصاب کی نظرثانی کا عمل شروع ہو چکا ہے۔اس سلسلے میں چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں چاروں صوبوں، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور فاٹا کو نصاب میں ترامیم تجویز کرنے کی ہدایت کی ہے۔وزیراعظم کی ہدایت پر آئینی جمہوریت، عدلیہ کے کردار،قانون کی حکم رانی اور پارلیمان کی برتری سے متعلق مواد اردو، انگریزی اور مطالعہ پاکستان میں شامل کیا جائے گا۔
نصاب کی تشکیل نو کے عمل میں چاروں صوبوں، آزاد کشمیر، فاٹا اور گلگت بلتستان کی تجاویز موصول ہونے کے بعد قومی نصابی کونسل نصاب سازی کا عمل شروع کرے گی۔
اجلاس میں شریک جوائنٹ ایجوکیشن ایڈوائزر رفیق طاہر کے مطابق اجلاس کے دوران نصاب کی ازسرنو تشکیل کے لیے مختلف کمیٹیاں قائم کی گئی اور موجودہ نصاب سے متعلق اہم فیصلے کیے گئے۔ اجلاس کے شرکاء کا کہنا تھا کہ موجودہ نصاب میں مناسب تبدیلیوں کی گنجائش ہونے کی صورت میں ترمیم شدہ نصاب اگلے تعلیمی سال میں متعارف کرا دیا جائے گا۔
نصاب کی تشکیل نو کے عمل میں چاروں صوبوں، آزاد کشمیر، فاٹا اور گلگت بلتستان کی تجاویز موصول ہونے کے بعد قومی نصابی کونسل نصاب سازی کا عمل شروع کرے گی۔ نصاب کی تشکیل نو کے حوالے سے لالٹین سے بات کرتے ہوئے علم التعلیم کے استاد الطاف علی کا کہنا تھا کہ نصاب کی تشکیل نو تعلیم کے جدید تقاضوں کو پورا کرنے کے قابل نہیں ہے،”شہریت اور جمہوریت کے جدید تصورات سکھانے کے لیے سرکاری سرپرستی میں نصاب سازی ناکافی ثابت ہو گی۔ "الطاف علی کے مطابق جمہوریت کے تسلسل کے لیے نصاب میں ترامیم ضروری ہیں تاہم موجودہ حکومت ایسا کرنے کی اہل نہیں ہے،”ماضی میں ہر حکومت نصاب تبدیل کرنے کی کوشش کرتی رہی ہے اور یون لگتا ہے کہ یہ بھی نصاب سازی کی ایک اور مشق کے سوا کچھ نہیں۔
نصاب کی تشکیل نو کے عمل میں چاروں صوبوں، آزاد کشمیر، فاٹا اور گلگت بلتستان کی تجاویز موصول ہونے کے بعد قومی نصابی کونسل نصاب سازی کا عمل شروع کرے گی۔ نصاب کی تشکیل نو کے حوالے سے لالٹین سے بات کرتے ہوئے علم التعلیم کے استاد الطاف علی کا کہنا تھا کہ نصاب کی تشکیل نو تعلیم کے جدید تقاضوں کو پورا کرنے کے قابل نہیں ہے،”شہریت اور جمہوریت کے جدید تصورات سکھانے کے لیے سرکاری سرپرستی میں نصاب سازی ناکافی ثابت ہو گی۔ "الطاف علی کے مطابق جمہوریت کے تسلسل کے لیے نصاب میں ترامیم ضروری ہیں تاہم موجودہ حکومت ایسا کرنے کی اہل نہیں ہے،”ماضی میں ہر حکومت نصاب تبدیل کرنے کی کوشش کرتی رہی ہے اور یون لگتا ہے کہ یہ بھی نصاب سازی کی ایک اور مشق کے سوا کچھ نہیں۔
Leave a Reply