ایک فرض کیے ہوئے مکان میں
کرائے کی زندگی گزارنے کے بعد
کاغذ کا آدمی
دیواروں پہ کھڑکیاں بناتا ہے
اور ناقابل اشاعت کتابیں
کھڑکیوں سے باہر پھینک دیتا ہے
کرائے کی زندگی گزارنے کے بعد
کاغذ کا آدمی
دیواروں پہ کھڑکیاں بناتا ہے
اور ناقابل اشاعت کتابیں
کھڑکیوں سے باہر پھینک دیتا ہے
بھاگ دوڑ کے دوران
کتابیں۔۔۔۔
اس کے ہاتھ ضائع کر دیتی ہیں
وہ قلم کی نوک سے اپنی آنکھیں کھولتا ہے
اور کہانیاں زمین پر رینگنے لگتی ہیں
( کہانیاں کوئی خلائی مخلوق ہیں)
“دیواریں اب کہیں نہیں ہیں”
کاغذ کا آدمی تختہ سیاہ پر ہاتھ بناتا ہے
فحش تاریخوں کی کہانیاں
شائع نہیں ہوتیں
ان رسالوں میں
جن کے منہ کھلتے ہی دایاں کندھا پھول جاتا ہے
اور توبہ استغفار کی آوازیں
تسبیح کے دانوں پر بھگٹٹ بھاگتی ہیں
شائع نہیں ہوتیں
ان رسالوں میں
جن کے منہ کھلتے ہی دایاں کندھا پھول جاتا ہے
اور توبہ استغفار کی آوازیں
تسبیح کے دانوں پر بھگٹٹ بھاگتی ہیں
اشاعت کی فہرست سے نکلی ہوئی
غیراخلاقی کہانیاں
کوڑے کا ڈھیر بن جاتی ہیں
اور منٹو بے ہودگی سے ہنستا ہے
“منٹو۔۔۔ ایک۔۔۔ گالی۔۔۔ ہے”
غیراخلاقی کہانیاں
کوڑے کا ڈھیر بن جاتی ہیں
اور منٹو بے ہودگی سے ہنستا ہے
“منٹو۔۔۔ ایک۔۔۔ گالی۔۔۔ ہے”