Laaltain

میں رات ہوں

2 جون, 2017
Picture of حفیظ تبسم

حفیظ تبسم

میں رات ہوں
میں دن ہوں
جس میں اندھیروں کے سوا
کچھ نہیں

میں رات ہوں
جس میں لڑکیاں
رازوں کے سویٹر بُنتی ہیں

میں کتاب ہوں
جس میں ہیرا منڈی کی
درپردہ ثقافت لکھی ہے

میں قلم ہوں
جس سے بے گناہ قیدی کی
پھانسی لکھی گئی ہے

میں دیوار ہوں
جس پر ‘نفرت ہمارا منشور’
نعرہ درج ہے

میں کریلے کی بیل ہوں
جو انجانے میں بوڑھے نیم پر
چڑھ گئی تھی

میں تلوار ہوں
جو بادشاہ کی کمر سے لٹکی
فیصلے کرتی ہے

میں ‘خود کشی کا دعوت نامہ ہوں’
جسے ڈاکیے نے چپکے سے کھول کر پڑھا
اور مر گیا

ہمارے لیے لکھیں۔