Laaltain

میں ایک آنسو اکٹھا کر رہا ہوں

24 ستمبر, 2017
Picture of سیّد کاشف رضا

سیّد کاشف رضا

میرا دکھ کنوؤں کی ترائیوں میں اُتر گیا ہے
میں اسے کھینچ کر نکال لوں گا
میری آنکھوں میں ایک آبشار کی دھند پھیل گئی ہے
میں اسے ایک آنسو میں جمع کر لوں گا

ہم نے ایک ہی گھونٹ سے پیاس بجھائی
جو تم نے حلق کے اندر سے چکھا
اور میرے ہونٹوں نے
تمہارے حلق کے باہر سے

تم ہماری طرف رخ کر کے کتاب دیکھتے
اور تختہ سیاہ کی طرف رخ کر کے
لکھتے
میں بھی ایک حسابی الجھن سلجھا رہا تھا
تمہارے زانو
تمہارے کولہوں سے فربہ کیوں ہیں
تمہیں ملی ہوئی نعمتوں کے تشکر میں
جھکی رہنے والی بریزئر
میرے استقبال کے لئے کھڑی ہو گئی تھی

مجھے تمہارے کولہوں کی معصومیت مار ڈالے گی
گردن سے نیچے
تمہاری ریڑھ کی ہڈی پر سانپ لپٹا ہوا تھا
کہاں چلا گیا

تمہاری آنکھوں میں میرے لئے
ایک خیر مقدمی راستہ بچھا تھا
جس پر میں اس جستجو میں چلتا جاتا
تمہاری آنکھیں اصل میں کہاں واقع ہیں

تمہاری پشت پر لپٹا سانپ
میرے سینے پر رینگ رہا ہے
کاش میں اسے
اپنی ٹانگوں کے درمیان گھونٹ سکتا
دانتوں نے میرے ہونٹ برباد کر دیئے
میں تمہارے رخساروں پر
ان کا تخم بونا چاہتا تھا

زندگی میں نے بھیک میں وصول کی
اب وہ میری گلک میں گل رہی ہے
آج میں اسے توڑ دوں گا
میرا دکھ کنوؤں کی ترائیوں میں اتر گیا تھا
آج میں اسے ایک آنسو میں اکٹھا کر دوں گا

تم اسے
اپنی زبان کی نوک پر اتار کر تھوک دینا
زمین پر
یا میرے منہ پر

Image: Salvador Dali

ہمارے لیے لکھیں۔