میں ان محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کلمہ پڑھوں جو گرتے ہووں کو تھام لینے والے تھے، جنتوں کی بشارتیں دینے والے تھے، مظلوم جن کا دامن تھام کر بیچ بازار انصاف طلب کیا کرتے تھے یا تمہیں دیکھوں جو محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نام کا کلمہ اپنے پرچموں پر لکھ کر ہمارے گلے کاٹنے کو تلواریں سونتے پھرتے ہو۔
سمجھ نہیں آتا کہ ایک ہی شخصیت کو سب اس قدر مختلف حوالوں سے کیسے جانتے ہیں؟ یہ کیسے ممکن ہو گیا کہ ایک ہی انسان کو ہم سب اتنے مختلف طرح سے ہر روز اپنی زندگیوں کا قطب نما بنا کر اتنے متضاد راستوں پر گامزن ہو سکتے ہیں؟ میں اکثر سوچتا ہوں کہ یہ معمہ کیوں کر حل کروں کہ ہر منبر اور ہر محراب سے محمد کے دکھائے جانے والے بیش بہا چہروں میں سے کون سا اصلی ہے، وہ جس کی بناء پر کینیا کے مسلمانوں نے بس میں سوار عیسائیوں کی جان بچانے کے لیے خود کو خطرے میں ڈالا یا وہ جس کی بناء پر حفیظ سنٹر کے دکانداروں نے نفرت آمیز پوسٹر لگائے۔میں کس پر ایمان لاوں اور کس کی پیروی کروں؟ ان کی جو حسنین کے نانا تھے یا ان کی جن کے نام پر یزیدی بچیوں کی منڈیاں لگائی جا رہی ہیں؟ ان کی پیروی کروں جو آزاد کرنے والے تھے یا ان کی جن کے نام پر بہشتی زیوروں میں عورتوں کو مردوں کی اطاعت کے درس دیئے جاتے ہیں؟ میرے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جو تپتے صحراوں میں بدلی بن کر چھانے والے ہیں یا پھر تم محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نام پر تمہیں اپنے سروں کی چھاوں چھین لیتے ہو؟ میں ان محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کلمہ پڑھوں جو گرتے ہووں کو تھام لینے والے تھے، جنتوں کی بشارتیں دینے والے تھے، مظلوم جن کا دامن تھام کر بیچ بازار انصاف طلب کیا کرتے تھے یا تمہیں دیکھوں جو محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نام کا کلمہ اپنے پرچموں پر لکھ کر ہمارے گلے کاٹنے کو تلواریں سونتے پھرتے ہو۔
میں چاہتا ہوں کہ تم جو سمجھتے ہو کہ محمد صلی اللہ وآلہ وسلم کی تمام حدیثیں تمہیں یاد ہیں اور ان کی من مانی تشریح کی بناء پر تم ہماری خوشیوں پر قدغن لگا دو گے، ہماری زندگیاں اپنی مرضی کے تابع کر لو گے اور ہمیں دوسرے مذہب کے ماننے والوں سے نفرت پر مجبور کر دو گے، تمہیں ان محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے متعارف کراوں جو محبت کرنے والے اور تفریق مٹا دینے والے تھے۔ جنہیں اپنی بیوی کے ساتھ دوڑ لگانے، جیتنے ہارنے اور محبت کا برملا اظہار کرنے میں کوئی عار نہیں تھی۔ میں یہ نہیں مان سکتا کہ میرے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کسی بھی طرح کسی سے نفرت کرنے کا حکم دے سکتے ہیں یا کسی کے گلے کاٹنے کی تاکید کر سکتے ہیں۔ میں محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اپنی محبت کا اظہار کرنے کے لیے کسی اور مذہب یا کسی اور مسلک کے پیغمبر سے نفرت کرنے، ان کے خلاف نفرت آمیز سٹکر لگانے اور ان کو جہنمی سمجھنے کا محتاج نہیں ہوں، میرے لیے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمام انسانوں سے محبت کی بنیاد ہیں اور تمام لوگوں کی نجات کا باعث۔
میں تمہیں آئینہ دکھانا چاہتا ہوں کہ تم جن محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت کا دم بھرتے ہو، جس عشق رسول کے داعی ہو اس کی پہلی شرط جان لینا یا جان دینا نہیں جان بچانا ہے۔ اگر وہ وجہ کائنات اور محبوب الٰہی ہیں تو پھر ان کے نام پر قتل و غارت کا جواز کیسے تراش لیا گیا ہے؟یہ کیسے ممکن ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رحمت العالمین بھی ہوں اور قال اللہ و قال الرسول کی صدائیں بلند کرنے والے ممتاز قادریوں، علم دینوں، ملا عمروں، اسامہ بن لادنوں اور ابو بکر بغدادیوں کو عشق نبوی کی مثالیں بنا کر پیش کریں؟
حقیقت یہ ہے کہ ہم نے اپنی اپنی پسند، اپنے اپنے مفاد، اپنے اپنے سانچے اور اپنے اپنے قد کے مطابق محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اپنا اپنا روپ گھڑ رکھا ہے اور ان کے پیغام کو اپنی اپنی کم علمی اور تنگ نظری کے باعث جامد، مسخ اور سخت گیر بنا لیا ہے۔
میں یہ کیسے مان لوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مساوات کی بات کریں اور محمد کے نام پر ہی ہم عورت اور مرد، مسلم اور غیر مسلم، ہم جنس پرست اور غیر ہم جنس پرست کی تفریق کیوں کر لیں؟ درحقیقت یہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نہیں بلکہ ان کے نام لیواوں کی تنگ نظری ہے جو کبھی سکول جانے والی بچیوں کو نشانہ بناتی ہے، حفیظ سنٹر میں نفرت آمیز سٹکر لگواتی ہے، برقعوں سے شروع ہو کر ٹخنوں سے اوپر پائنچوں پر ختم ہوتی ہے۔۔۔۔۔۔ یہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نہیں ان کے پیروکاروں کی تنگ نظری ہے جو عرب ثقافت، عرب استعمار، پدرسری روایات اور سیاسی فیصلوں کے تناظر میں دنیا کے بہترین انسان اور اس کے پیغام کو محدود کرنا چاہتے ہیں اور اپنے مفاد کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ہم نے اپنی اپنی پسند، اپنے اپنے مفاد، اپنے اپنے سانچے اور اپنے اپنے قد کے مطابق محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اپنا اپنا روپ گھڑ رکھا ہے اور ان کے پیغام کو اپنی اپنی کم علمی اور تنگ نظری کے باعث جامد، مسخ اور سخت گیر بنا لیا ہے۔ میں صرف یہ اعلان کر رہا ہوں کہ میرے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے نام پر نفرت، خونریزی اور دہشت گردی کے قائل نہیں۔
Leave a Reply