ہم بھی کیا ہیں
خاموشی آغاز ابھی ہونے لگتی ہے
بھاری بھرکم لفظ اُٹھا کر
بلا اجازت
خاموشی میں شور مچاتے گھس جاتے ہیں !
کوئی کہیں کچھ بول رہا ہو
تفتیشی جملوں کے نیزے بھالے لے کر
حملہ آور ہو جاتے ہیں !
اچھی خاصی نظم محبت کو جاتی ہے
اور ہم بیچ میں مذہب داخل کر دیتے ہیں
شبد کو قاتل کر دیتے ہیں!
شکل ابھی بن بھی نہیں پاتی
خطّ و خال کا جھگڑا پہلے ہو جاتا ہے !
ہم بھی کیا ہیں
صدیوں سے تاریخ کی نظروں سے خارج ہیں
جانے کب تک
"سورت” سے لے کر "صورت” تک
دخل اندازی کرتے رہیں گے
مرتے رہیں گے ؟؟

Leave a Reply