Laaltain

موت مجھے بلاتی ہے

18 فروری، 2018
Picture of ابرار احمد

ابرار احمد

موت مجھے بلاتی ہے
لیکن مجھے وہ شام بھولتی ہی نہیں
جب درختوں میں ہوا چل رہی تھی
میں رک گیا تھا ۔۔۔۔ ایک منظر کے سامنے
گزر جانے کے لیے
اپنی مٹی اور بادلوں کے درمیان
وقت کے بہاؤ کی عین وسط سے
نکل جانے کے لیے

آہستہ آہستہ قدم رکھتے ہوئے
تم میرے دل سے گزرے تھے
یا شاید میں تمھارے دل سے ۔۔۔۔
اور چاندنی، ہماری انگلیوں سے الجھ رہی تھی
زمین پر ایسی شام
شاید ہی کہیں اتری ہو
کیفے کی باڑھ سے
دنیا ہمیں دیکھتی تھی
پاس بلاتی تھی
اور ہم
لوٹ گئے تھے ۔۔۔۔۔ اپنے اپنے جہنم کو
اذیت اور انکار کی ہر رات
اس شام کی پناہ میں ہے

وقت کم ہے یا زیادہ
کچھ پتا نہیں چلتا
میں ایک خواب سے دوسرے خواب میں
اس شام سے گزر کر جانا چاہتا ہوں
تم کہاں ہو
موت مجھے بلاتی ہے
Image: Edward Munch

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *