Laaltain

مضافِ دریا

25 مئی, 2017
Picture of علی اکبر ناطق

علی اکبر ناطق

مضافِ دریا
مضافِ دریا کے رہنے والو تمہیں ہمارا سلام پہنچے
مضافِ دریا کے رہنے والوں تمہارے قریوں میں زندگی ہے
تمہاری مٹی کی سبز لہریں، تمہارے پھولوں کے رنگ گہرے
لطیف کھیتوں کے آئینوں سے نگاہیں ٹھنڈی
گھنے درختوں کی چوٹیوں پر نزولِ آیت، وحی کے ساماں
تھرکتی شاخوں پہ نور رقصاں
کھڑکتے پتوں میں گیت لرزاں
شبوں کے پہلو میں جگنوؤں کے ہیں زرد ہیرے
سحر کے دامن میں شبنموں کے سفید موتی
مضافِ دریا کے رہنے والو
تمہارے گائے کے دودھ میٹھے
تمہارے ہرنوں کی نرم کھالیں، تمہاری بھیڑوں کی نرم اونیں
مضافِ دریا کے رہنے والو، مضافِ دریا بہشتِ روشن
یہیں پرندوں کی اونچی ڈاریں خدا کی جھیلوں میں تیرتی ہیں
کنول کے چوڑے سفید گاگر ہیں تھال چاندے کے پانیوں میں
یہیں پہ کھیتوں میں ہل چلاتی، لحیم بیلوں کی جوڑیاں ہیں
گھروں کو لوٹے تھکے کسانوں کی گرد پانی اُتارتا ہے
مضافِ دریا کے رہنے والوتمہارے دن کا شباب محنت
تمہارئ شامیں سکون پرور، تمہاری راتیں ہیں خواب آور
مضافِ دریا کے رہنے والو، تمہیں ہمارا سلام پہنچے

Image: Henry Ambrose Oldfield

ہمارے لیے لکھیں۔