Laaltain

مردہ انگلیوں کی وکٹری

16 جنوری، 2018
قبر کی سیاہ تاریکی نے
 دن کی روشنی کو قتل کر دیا  
چوہے بلوں سے نکل کر 
دستاویز  
کے ساتھ وہ قلم بھی 
کتر گئے 
جن سے کبھی سچائی 
سنہرے لفظ لکھتی تھی 
انصاف کی دیوی نے 
مفاد کی چربی اندھی آنکھوں پر باندھی   
تو مردہ انگلیوں نے وکٹری کا نشان بنایا 
انسانیت کی مسخ لاش  سے 
خوں ٹپکنے لگا  
 ماں اور بہنیں چیختی رہیں 
 قصاص !!!
 جواں لہو کا 
مگر باپ نے 
عصمتوں کی دھجیوں کی سلائی 
 کی خاطر 
اسٹامپ پیپر ماتھے پر سجا لیا 
جس پر سونے کی تاروں سے
صلح لکھا تھا 
آنکھوں سے اب پانی نہیں 
زر انگار سکوں کی تھیلیاں ہر سمت میں   
برستی ہیں
دلوں سے کوئی دعا اوپر نہیں اٹھتی 
مایوسی کی کثیف دلدل کی
لجلجی بانہوں میں لپٹی پڑی ہے 
گلی کے بوڑھے برگد نے سورج کو فریاد بھیجی
ہچکیاں لیتے منتظر ہیں 
شائد کبھی اسے جلال آئے 
اور 
گھور اندھیرے کو جلاوطن کر دے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *