پاکستان کے پانچ مکاتب فکر کے مدارس کی تنمائندہ تنظیم، ‘اتحاد تنظیم المدارس’ نے وفاقی تعلیمی بورڈ کا نصاب پڑھانے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ یہ فیصلہ گزشتہ تیرہ جولائی کو ہونے والی ایک ملاقات کے دوران کیا گیا، ملاقات میں وفاقی وزیرِ تعلیم بلیغ الرحمان، انسداد دہشت گردی کے قومی ادارے نیکٹا اور اتحاد تنظیم المدارس کے نمائندے شریک تھے۔ مدارس کی جانب سے یہ پہلا موقع ہے جب انہوں نے انٹرمیڈیٹ تک کا وفاقی نصاب اور لازمی مضامین پڑھانے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ مدارس کے نصاب میں اصلاح اور انہیں قومی دھارے میں شامل کرنے کا معاملہ دہشت گردی کے خلاف قومی ایکشن پلان کا حصہ ہے اور اس پر عملدرآمد نہ کرنے کی وجہ سے حکومت پر تنقید کی جا رہی تھی۔
اس ملاقات میں وفاقی اور صوبائی تعلیمی بورڈز کی طرز پر مدارس کے تعلیمی بورڈز کی توثیق کا بھی فیصلہ کیا گیا، ان خصوصی بورڈز کے قیام تک مدارس کے طلبہ کو انٹر بورڈ چیئرمین کمیٹی کی جانب سے Equivalence Certificate جاری کیے جائیں گے۔ جوائنٹ ایجوکیشن ایڈوائزر وزارتِ تعلیم رفیق طاہر نے ان اقدامات کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ پانچوں مکاتب فکر کے مدارس میٹرک اور انٹرمیڈیت تک لازمی مضامین پڑھائیں گے اور انہیں ایف اے اور بی اے کی ڈگریاں جاری کی جائیں گی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ حکومت مدارس کے لیے پانچ علیحدہ بورڈ بنائے گی۔ مدارس کی شہادت العالیہ ڈگری کو ایم اے کے مساوی حیثیت دلانے کے لیے طلبہ کو بی اے کے لازمی مضامین یعنی انگریزی، اسلامیات اور مطالعہ پاکستان کے امتحانات پاس کرنے ہوں گے۔ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے تحت امتحان دینے والے طلبہ کو کتب، تربیت اور ورکشاپ کی سہولت بھی دستیاب ہو گی۔
اتحاد تنظیم المدارس کے زیرِ انتظام پانچ مکاتبِ فکر دیوبندی، بریلوی، اہلِ حدیث اور جماعتِ اسلامی کے مدارس ہیں۔
اس تنظیم کے جنرل سیکرٹری مولانا حنیف جالندھری کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے بعض وفاق اور مدارس مرکزی دھارے کی تعلیم دے رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا ‘یہ ہماری ضرورت ہے۔ یہ فیصلہ کسی دباؤ کی وجہ سے نہیں لیا گیا۔ یہ نصاب میں پہلے سے شامل تھا اور اب بہتر کیا جائے گا اور انٹرمیڈیٹ تک کیا جائے گا’۔ ماضی میں مدارس انگریزی کی تعلیم پر آمادہ نہیں تھے تاہم اب مدارس کی جانب سے انگریزی کی تدریس بھی قبول کر لی گئی ہے۔
اس تنظیم کے جنرل سیکرٹری مولانا حنیف جالندھری کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے بعض وفاق اور مدارس مرکزی دھارے کی تعلیم دے رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا ‘یہ ہماری ضرورت ہے۔ یہ فیصلہ کسی دباؤ کی وجہ سے نہیں لیا گیا۔ یہ نصاب میں پہلے سے شامل تھا اور اب بہتر کیا جائے گا اور انٹرمیڈیٹ تک کیا جائے گا’۔ ماضی میں مدارس انگریزی کی تعلیم پر آمادہ نہیں تھے تاہم اب مدارس کی جانب سے انگریزی کی تدریس بھی قبول کر لی گئی ہے۔
ماہرین تعلیم کی جانب سے اس فیصلے کو جزوی طور پر راہا گیا ہے۔ مدارس میں دی جانے والی مذہبی تعلیم کے نصاب اور طریق تدریس میں تبدیلی کے معاملے پر مدارس حکومت کا اختیار تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔ ماہرین تعلیم کے مطابق جب تک مذہبی تعلیم کا نصاب تبدیل نہیں کیا جائے گا تب تک شدت پسند نظریات کی ترویج جاری رہے گی۔ ماہرین نے پانچ علیحدہ تعلیمی بورڈز کے قیام پر بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ مدار کے طلبہ کو بھی وفاقی اور صوبائی تعلیمی بورڈز کے تحت ہی امتحانات دینے چاہیئں۔
Leave a Reply