Laaltain

مجھے ڈوبنا نہیں آتا

22 نومبر، 2017
Picture of ایچ۔ بی۔ بلوچ

ایچ۔ بی۔ بلوچ

مجھے ڈوبنا نہیں آتا
مگر
جانا تو ہے
جانا پڑے گا
پہاڑوں کے پیچھے سورج کے ساتھ
کئی سائے ڈوب جاتے ہیں

مجھے چلنا نہیں آتا
کیا تم نے ٹوٹتے تارے دیکھے ہیں
وہ قدموں پر
اور گھنٹوں میں سفر نہیں کرتے
کیا تم نے کبھی ان کی رفتار ناپی ہے؟
کیا تم نے کبھی ان کا درد بانٹا ہے؟
یا صرف اپنے دل کی امید باندھی ہے

میں بولنا بھی نہیں جانتا
کیا تم نے کبھی خاموش کنویں دیکھے ہیں؟
جن میں سے
کائی اگ آتی ہے
جو شہر بھر کے گند اور گناہوں میں
چپکے سے شریک ہوجاتے ہیں

Image: Ruslan Isinev

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *