Laaltain

مجسمہ ہائے آب

1 اکتوبر، 2017

وہ گھڑی آنے کو ہے
ہاں وہ گھڑی آنے کو ہے
تیر سکتے ہو تو تیرو!!
چند خداؤں کے حروف
جبرئیلِ وقت کی زنبیل میں ٹھونسے ہوئے
چونچ میں کنکر لئے ، لاکھوں ابابیلوں کی مثل
ہاتھیوں کی فوج کو مسمار کرنے آئیں گے

ماہی اور کچھوے تو صدیوں سے سرِ تسلیم خم تھے
اب زبانوں پر بھی ان کی قفل باندھے جائیں گے
اُن نے صدیوں میں تراشے تھے مجسمہ ہائے آب
جو نہنگ تاراج کر کے ، بت شکن کہلائیں گے

وہ گھڑی آنے کو ہے جس دم کفِ دریائے وقت
پھر عدم کے اس سمندر میں گرے گی اور یہاں
ناخدا جی اٹھائیں گے

ناخدا جو تب خدا ہوں گے ، لکھیں گے لوح پر
دورِ پارینہ میں جلتی آتشِ نمرود پر
خضر و موسیٰ پھر لڑیں گے ، قتلِ نومولود پر

بھسم ہوں گے جسدِ خاکی جن سے ہو گی پھر نمود
چند نئی اقوام کی

ہم مگر باقی رہیں گے
ہم خداؤں کے حروف
ہم ابابیلوں کی چونچ
ہم ہی ماہی کی زباں
ہم مجسمہ ہائے آب

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *