وزیراعظم لیپ ٹاپ سکیم کے تحت کراچی یونیورسٹی کو فراہم کیے گئے 3870لیپ ٹاپس میں سے اب تک محض چھ سو طلبہ میں تقسیم کیے جا سکے ہیں۔ لیپ ٹاپ گزشتہ برس اکتوبر میں یونیورسٹی انتظامیہ کے حوالے کیے گئے تھے تاہم اب تک ان میں سے زیادہ تر لیپ ٹاپ ابھی تک انتظامیہ کی تحویل میں ہیں جن میں سے بعض لیپ ٹاپ غائب ہوجانے کی اطلاعات بھی ہیں۔
لیپ ٹاپ گزشتہ برس اکتوبر میں یونیورسٹی انتظامیہ کے حوالے کیے گئے تھے تاہم اب تک ان میں سے زیادہ تر لیپ ٹاپ ابھی تک انتظامیہ کی تحویل میں ہیں جن میں سے بعض لیپ ٹاپ غائب ہوجانے کی اطلاعات بھی ہیں۔
اطلاعات کے مطابق یونیورسٹی انتظامیہ نے لیپ ٹاپ تقسیم کرنے کے لیے اب تک صرف ایک تقریب نومبر 2014 میں منعقد کی تھی جس میں صرف 171 طلبہ میں لیپ ٹاپ تقسیم کیے گئے تھے۔ یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق لیپ ٹاپ کے مستحق طلبہ کے کوائف کی ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے تصدیق نہ ہونے کے باعث تاخیر ہو رہی ہے تاہم عملے کے بعض اراکین نے یونیورسٹی انتظامیہ پر غفلت برتنے اور حقائق چھپانے کا الزام عائد کیا،”لیپ ٹاپ یونیورسٹی کے پرانے اکاونٹس سیکشن میں موجود ہیں جہاں ایک ماہ قبل بعض لیپ ٹاپ غائب پائے گئے تھے لیکن انتظامیہ نے ان کی چوری کی رپورٹ پولیس کو نہیں کی۔” یونیورسٹی عملہ کے ایک رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا۔ان کا کہنا تھا کہ لیپ ٹاپ تقسیم میں تاخیر کی وجوہ سیاسی بھی ہیں،”خدشہ ہے کہ جب لیپ ٹاپ تقسیم کیے جائیں گے تب مسلم لیگ نواز کے سیاسی مخالفین یونیورسٹی میں ہنگامہ آرائی کریں گے۔”
یونیورسٹی کی جانب سے لیپ ٹاپ تقسیم کے منتظم یونیورسٹی کے سٹوڈنٹ ایڈوائزر ڈاکٹر انصار رضوی نے 16 سولہ لیپ ٹاپ غائب ہونے کی تصدیق کی اور کہا کہ اس معاملے پر تحقیقات کی جارہی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی کے سیکیورٹی اہلکار اس معاملے کو پولیس تک پہنچانے کے ذمہ دار تھے۔
“یونیورسٹی انتظامیہ یہ لیپ ٹاپ طلبہ تک پہنچنے میں روکاوٹ ہے،کیوں کہ بہت سے طلبہ اس برس یونیورسٹی سے پاس آوٹ ہو جائیں گے اور پھر یہ لیپ ٹاپ عملہ کے رحم و کرم پر ہوں گے۔” کراچی یونیورسٹی سے لیپ ٹاپ کے لیے نامزد ایک طالب علم نے ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا۔ انہوں نے یونیورسٹی انتظامیہ پر صرف منظور نظر طلبہ میں لیپ ٹاپ بانٹنے کا الزام بھی لگایا۔
یونیورسٹی کی جانب سے لیپ ٹاپ تقسیم کے منتظم یونیورسٹی کے سٹوڈنٹ ایڈوائزر ڈاکٹر انصار رضوی نے 16 سولہ لیپ ٹاپ غائب ہونے کی تصدیق کی اور کہا کہ اس معاملے پر تحقیقات کی جارہی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی کے سیکیورٹی اہلکار اس معاملے کو پولیس تک پہنچانے کے ذمہ دار تھے۔
“یونیورسٹی انتظامیہ یہ لیپ ٹاپ طلبہ تک پہنچنے میں روکاوٹ ہے،کیوں کہ بہت سے طلبہ اس برس یونیورسٹی سے پاس آوٹ ہو جائیں گے اور پھر یہ لیپ ٹاپ عملہ کے رحم و کرم پر ہوں گے۔” کراچی یونیورسٹی سے لیپ ٹاپ کے لیے نامزد ایک طالب علم نے ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا۔ انہوں نے یونیورسٹی انتظامیہ پر صرف منظور نظر طلبہ میں لیپ ٹاپ بانٹنے کا الزام بھی لگایا۔