[blockquote style=”3″]

جون ایلیا کی یہ طویل نظم ‘نئی آگ کا عہد نامہ’ ہے جسے جون نے "راموز” کا نام دیا۔ اس نظم کے ہر حصے کے لیے جون نے "لوح” کی اصطلاح استعمال کی۔ ہم محترم خالد احمد انصاری کے ممنون ہیں کہ انہوں نے لالٹین کے قارئین کے لیے ان الواح کی اشاعت کی اجازت دی۔ یہ لالٹین کے لیے اعزاز کی بات ہے کہ اسے ان الواح کی اشاعت کا موقع مل رہا ہے۔ خالد احمد انصاری 1991 سے 2002 کے درمیان جون ایلیا کے نہایت قریب رہے۔ آپ نے جون کا کلام اکٹھا کیا اور اس کی اشاعت کا اہتمام بھی کیا۔ "راموز” کی ایک اور خاص بات اس میں شامل الواح کے لیے دانش رضا کی تصویر کشی ہے۔ دانش رضا کے اجداد امروہہ سے تھے، آپ نے ابلاغِ عامہ اور فائن آرٹس کی تعلیم حاصل کی۔

[/blockquote]

راموز میں شامل مزید الواح پڑھنے کے لیے کلک کیجیے۔

[vc_row full_width=”” parallax=”” parallax_image=””][vc_column width=”2/3″][vc_column_text]

لوحِ آمد

[/vc_column_text][vc_column_text]

میں آگیا ہوں
خدا کا بھیدی، تمہاری بستی میں آ گیا ہے
میں آدمی اور خدا کے بیچ اک بچولیا ہوں
کہا گیا ہے
نہ ہونے والے کو ہونے والوں کے دُکھ نہ سونپو
نہ ہونے والوں کو ہونے والوں سے شرم آتی ہے
کہا گیا ہے کہ میں جو اب تک کہیں نہیں ہوں اگر ہُوا بھی
تو میں کسی کا خدا نہ ہوں گا

Art Work: Danish Raza
[/vc_column_text][/vc_column][vc_column width=”1/3″][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row][vc_column][vc_column_text]

[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]

Leave a Reply