لال پلکا اُڑ کے آیا ہے
بہت ہی دور سے
پیغام لایا ہے
سرائے نور سے
غٹ غوں، غٹر غوں
کھول کر دیکھوں
لکھا ہے کیا خطِ تقدیر میں
کتنے یگوں کی قید ہے
کتنی رہائی ہے
مقدم کون سا دن،
کون سی لیلیٰ شبِ تاخیر ہے
غم کی خبر ہے یا خوشی کی
نقشِ حُب ہے یا دمِ تعزیر ہے۔۔۔۔۔۔
مہر کس نے ثبت کی ہے
کس کی خاتم کا نشاں ہے
کس طلائی ہاتھ کی تحریر ہے۔۔۔۔۔۔
حاشیے میں کیا رقم ہے
کیا نوشتہ ہے مِرا اس عالمِ تقصیر میں
زخمی پروں سے
ہشت منظر پار کرتا، راس چگتا
لال پلکا اڑ کے آیا ہے
بہت ہی دور سے۔۔۔۔۔۔۔۔