سٹاف رپورٹر+پریس ریلیز
گزشتہ ہفتے پنجاب یونیورسٹی لاء کالج میں عدم ادائیگیِ واجبات پر کینٹین کی بندش اور ہاسٹل 16 کی گرلز ہاسٹل میں تبدیلی پر احتجاج کرتے ہوئے اسلامی جمعیتِ طلبہ نے اساتذہ کو یرغمال بنا کر طلبہ کو تشدد کا نشانہ بنایا اور یونیورسٹی املاک کو نقصان پہنچایا۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ نے واجبات ادا نہ کرنے والی کینٹین بند کرنے کا فیصلہ کیا جو اسلامی جمعیت طلبہ کے ارکان کو اشیائے خوردو نوش مہیا کرتی رہی ہے۔ جمعیت کے مسلح ارکان نے یونیورسٹی انتظامیہ کی رِٹ چیلنج کرتے ہوئے جمعہ کو لاءکالج پر دھاوا بول دیا اور دو اساتذہ نعیم اللہ اور عمران عالم کو فیکلٹی روم میں بند کر کے اپنی شناخت چھپانے کے لئے سی سی ٹی وی کیمروں کا رخ موڑ دیا۔
اسلامی جمعیت طلبہ کے ارکان اس دوران دیگر طلبہ کو ڈراتے دھمکاتے رہے اور اسلحے کی نمائش کی جس سے طلبہ میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر مجاہد کامران کی آمد پر اساتذہ کو رہائی نصیب ہوئی۔ اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنان نے اپنے مطالبات کی حمایت میں کینال روڈ کو تین گھنٹے تک بند رکھا،جسے پولیس کی مداخلت کے بعد ختم کیا گیا ہے۔
سی سی ٹی وی فوٹیج کا ایک منظر، جمعیت کے ارکان دھاوا بولتے ہوئے۔
یونیورسٹی انتظامیہ نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ذمہ داران کے خلاف مقدمات درج کر ادیے ہیں اور پریس کانفرنس کرتے ہوئے پنجاب حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر اسلامی جمعیت طلبہ کے ذمہ دار کارکنان کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کیا۔ یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق جمعیت کے کارکنان کی طرف سے 16 نمبر ہاسٹل کے کچھ کمروں پر غیر قانونی قبضہ جاری ہے، جس وجہ سے طالبات کو ہاسٹل الاٹ کرنے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔ پنجاب یونیورسٹی میں طالبات کی کثیر تعداد جمعیت کی ہٹ دھرمی کے باعث ہاسٹل الاٹمنٹ سے محروم ہے۔
جمعیت کے مسلح ارکان نے یونیورسٹی انتظامیہ کی رِٹ چیلنج کرتے ہوئے جمعہ کو لاءکالج پر دھاوا بول دیا اور دو اساتذہ نعیم اللہ اور عمران عالم کو فیکلٹی روم میں بند کر کے اپنی شناخت چھپانے کے لئے سی سی ٹی وی کیمروں کا رخ موڑ دیا۔
اسلامی جمعیت طلبہ کے ترجمان کے مطابق یونیورسٹی انتظامیہ نے واقعات کو غلط رنگ دیا ہے اور جمعیت کے ارکان کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔ تاہم یونیورسٹی انتظامیہ کی پریس ریلیز کے مطابق سی سی ٹی وی فوٹیج سے سچ ظاہر ہو چکا ہے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق جمعیت کے مسلح ارکان نے فیکلٹی روم پر دھاوا بولا اور کیمروں کا رخ موڑ دیا تا کہ اصلیت کو چھپایا جا سکے۔
اسلامی جمعیت طلبہ کے اس اقدام کے باعث پنجاب یونیورسٹی کے طلبہ میں شدید خوف و ہراس پھیل چکا ہے۔ لاء کالج کے ایک طالب علم نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر لالٹین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اصل مسئلہ یونیورسٹی کیمپس اور ہاسٹلز پر اجارہ داری کا ہے۔ جمعیت کے ارکان ہاسٹلز الاٹمنٹ، کینٹین کے ٹھییکوں کی نیلامی اور تعیناتی جیسے معاملات میں اپنی اجارہ داری چاہتی ہے اس لئے ایسے ہتھکنڈوں سے کام لے رہی ہے۔ تاہم جمعیت ارکان کے مطابق جمعیت طلبہ کی نمائندگی کر رہی ہے اور یونیورسٹی انتظامیہ طلبہ پر مقدمات قائم کر کے یونیورستی کو پولیس سٹیٹ میں تبدیل کر رہی ہے۔اسلامی جمعیت طلبہ اس سے قبل کار چوری، تشدد اور دہشت گرد تنظیموں کے ارکان کو پناہ دینے جیسے سنگین جرائم میں مبینہ طور پر ملوث رہی ہے۔