"وفاقی حکومت نے ضرب عضب کے باعث گھروں سے بے دخل ہونے والے طلبہ کی فیسیں معاف کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن تاحال حکومت نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا۔ "پشاور میں 17 جنوری کوپشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فاٹا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی عہدیداران شیما نواز، شمائلہ جاوید، لبنیٰ اور گل روف نے دیگر کارکنان کے ہمراہ حکومت سے فیس معافی اور تحفظ کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔
” وفاقی حکومت کی جانب سے فیس معافی کے اعلان کے باوجود تعلیمی اداروں کی جانب سے فیس طلب کی جا رہی ہے جس کے باعث بہت سے طلبہ اپنی تعلیم جاری نہیں رکھ پائے، صرف اسلامیہ کالج پشاور کے 331 قبائلی طلبہ میں سے بیشتر فیس ادا نہ کرنے کے باعث تعلیم کو خیر باد کہہ چکے ہیں ۔” پریس کانفرنس کے دوران طالبات نے ذرائع ابلاغ کو اپنے مسائل سے آگاہ کرتے ہوئے کہا۔
فاٹا میں سیکیورٹی کی مخدوش صورت حال اور تعلیمی اداروں کی کمی کے باعث قبائلی علاقوں کے طلبہ طالبات خیبرپختونخواہ اور باقی صوبوں کے تعلیمی اداروں کا رخ کرنے پر مجبور ہیں۔ فاٹا سٹوڈنٹ آرگنائزیشن کی عہدیداران نے سابق دور حکومت میں قبائلی علاقوں کے لیے اعلان کیے جانے والے میڈیکل کالج، انفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی اور فاٹا یونیورسٹی کے قیام اور امن و امان کی صورت حال بہتر بنانے کا بھی مطالبہ کیا۔
” وفاقی حکومت کی جانب سے فیس معافی کے اعلان کے باوجود تعلیمی اداروں کی جانب سے فیس طلب کی جا رہی ہے جس کے باعث بہت سے طلبہ اپنی تعلیم جاری نہیں رکھ پائے، صرف اسلامیہ کالج پشاور کے 331 قبائلی طلبہ میں سے بیشتر فیس ادا نہ کرنے کے باعث تعلیم کو خیر باد کہہ چکے ہیں ۔” پریس کانفرنس کے دوران طالبات نے ذرائع ابلاغ کو اپنے مسائل سے آگاہ کرتے ہوئے کہا۔
فاٹا میں سیکیورٹی کی مخدوش صورت حال اور تعلیمی اداروں کی کمی کے باعث قبائلی علاقوں کے طلبہ طالبات خیبرپختونخواہ اور باقی صوبوں کے تعلیمی اداروں کا رخ کرنے پر مجبور ہیں۔ فاٹا سٹوڈنٹ آرگنائزیشن کی عہدیداران نے سابق دور حکومت میں قبائلی علاقوں کے لیے اعلان کیے جانے والے میڈیکل کالج، انفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی اور فاٹا یونیورسٹی کے قیام اور امن و امان کی صورت حال بہتر بنانے کا بھی مطالبہ کیا۔
Leave a Reply