Laaltain

قائد کی 11 اگست کی تقریر نصاب میں شامل کرنے کا فیصلہ

24 مارچ, 2015
Picture of لالٹین

لالٹین

campus-talks

آٹھویں سے دسویں جماعت تک کی کتب میں قائد اعظم کی گیارہ اگست کی تقریر کے اقتباسات شامل کیے جائیں گے۔ سندھ حکومت نے سابق صدر آصف علی زرداری کی ہدایت پر پہلی قانون ساز اسمبلی سے قائد اعظم کے خطاب کے اقتباسات نصاب میں شامل کرنے کا فیصلہ 23 مارچ 2015 کو کیا کیا ہے۔ فیصلے کے مطابق جناح کی تقریر کے اقتباسات کی نصاب میں شمولیت کے علاوہ اس تقریر کا متن طلبہ میں مفت تقسیم بھی کیا جائے گا۔
سندھ کے سینئر وزیر برائے تعلیم کے مطابق اس عمل سے اقلیتوں کے خلاف عدم برداشت کے تدارک میں بھی مدد ملے گی،”اس اقدام سے آگہی کے فروغ کے علاوہ اقلیتوں کے خلاف بڑھتی ہوئے عدم برداشت کی روک تھام بھی ممکن بنائی جاسکے گی۔ طلبہ کو یہ سمجھنے میں مدد ملے گی کہ انہیں ایک سیکولر قوم بننا تھا اور یہاں ہر کسی کو مذہبی آزادی حاصل ہے۔ ” سینئر وزیر کے مطابق تاریخ کو اس کے درست تناظر میں پڑھایا جانا چاہیے اور سندھ حکومت نصاب سازی کےآئینی حق کے تحت محمد علی جناح کی مکمل تقریو کو نصاب کا حصہ بنائے گی۔
اس اقدام سے آگہی کے فروغ کے علاوہ اقلیتوں کے خلاف بڑھتی ہوئے عدم برداشت کی روک تھام بھی ممکن بنائی جاسکے گی۔ طلبہ کو یہ سمجھنے میں مدد ملے گی کہ انہیں ایک سیکولر قوم بننا تھا اور یہاں ہر کسی کو مذہبی آزادی حاصل ہے۔
ماہرین تعلیم اور دانشور حلقوں نے سندھ حکومت کے اس اقدام کو سراہا ہے ۔پاکستان سٹڈی سنٹر جامعہ کراچی کے سربراہ ڈاکٹر سید محمد جعفری کے مطابق گیارہ اگست کی تقریر کو کبھی بھی پاکستانی ریاست کے بیانیے کا حصہ نہیں بنایا گیا اور اسے نصاب میں بھی شامل نہیں کیا گیا تاہم ایسا کیا جانا قابل ستائش ہے،”جہاں تک مجھے علم ہے اس تقریر کو کبھی بھی بچوں کو نہیں پڑھایا گیا لیکن اگر اب ایسا کیا جارہا ہے تو یہ قابل ستائش ہے۔ تاہم میری تجویز ہے کہ اس تقریر کو کسی سبق کا حصہ بنانے کی بجائے علیحدہ سبق کے طور پر شامل کیا جائے۔” سندھ حکومت نے تاحال اس تقریر کی نصاب میں شمولیت کے حوالے سے یہ واضح نہیں کیا ہے کہ اس تقریر کو کن مضامین کا حصہ بنایا جائے گا۔
گیارہ اگست 1947کو پاکستان کی پہلی قانون ساز اسمبلی سے محمد علی جناح نے خطاب کرتے ہوئے ریاست اور مذہب کی علیحدگی پر زور دیا تھا تاہم پاکستان میں قراداد مقاصد کے ذریعے مذہب کو ریاست کا حصہ بنایا گیا اور نصاب میں بھی پاکستان کو ایک مذہبی ریاست کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ پاکستانی میں شدت پسندی کی روک تھام کے لیے طلبہ اور ماہرین تعلیم کی جانب سے اس سے قبل بھی نصاب میں تبدیلی کی تجاویز پیش کی جاتی رہی ہیں۔

ہمارے لیے لکھیں۔