پریس ریلیز

قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد کیمپس اور اس سے ملحقہ تعلیمی و رہائشی علاقوں کے استعمال شدہ پانی کی تطہیر کا منصوبہ مکمل کر لیا گیا ہے۔ یو ایس ایڈ اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کے تعاون سے مکمل ہونے والے منصوبہ کے تحت استعمال شدہ پانی کو تطہیر کے بعد پودوں کو سیراب کرنے کے لئے استعمال کیا جائےگا۔ قائداعظم یونیورسٹی پاکستان کی پہلی یونیورسٹی ہے جہاں تطہیرآب کا پلانٹ تعمیر کیا گیا ہے۔ یہ منصوبہ پاک امریکہ سائنس کوآپریشن پروگرام کے تحت قائد اعظم یونیورسٹی اور جارج واشنگٹن یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق سے مکمل کیا گیا ہے۔
تطہیر آب کے منصوبہ پر گزشتہ تین برس سے تحقیق کرنے والی ڈاکٹر صفیہ احمد نے اس منصوبہ کو صاف پانی کی دستیابی اور استعما شدہ پانی کے مناسب نکاس جیسے مسائل کا حل قرار دیا،”شعبہ خُردبینی حیاتیات (micro biology) میں جاری تین سالہ تحقیق کے دوران تطہیر آب کے مختلف ماڈلز کا مقامی ماحولیاتی ضروریات کے تحت جائزہ لیا گیا اور کوشش کی گئی کہ صاف پانی کی کمی کو استعمال شدہ پانی کےبہتر تصرف سے دور کیا جائے۔”ڈاکٹر صفیہ کے مطابق Constructed Wetlands, Dual Digestion systemاور Trickling Filter کی تکنیک کے ذریعے پاکستان میں استعمال شدہ پانی کو آب پاشی کےلئے موزوں بنایا جا سکتا ہے۔ اس منصوبہ سے روزانہ پچاس ہزار گیلن استعمال شدہ پانی آب پاشی کے قابل بنایا جا سکے گا۔
یو ایس ایڈ اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کے تعاون سے مکمل ہونے والے منصوبہ کے تحت استعمال شدہ پانی کو تطہیر کے بعد پودوں کو سیراب کرنے کے لئے استعمال کیا جائےگا۔
افتتاحی تقریب کے دوران گفتگو کرتے ہوئے خرد بینی حیاتیات کے شعبہ سے وابستہ استاد ڈاکٹر نعیم علی کے مطابق اس منصوبہ سے راول ڈیم کی آلودگی کم کرنے میں بھی مدد ملے گی،”قائد اعظم یونیورسٹی کا فضلہ اور استعمال شدہ پانی راول ڈیم میں بہائے جانے کی وجہ سے راول جھیل آلودہ ہو رہی تھی لیکن اب یونیورسٹی کیمپس میں استعمال کیا جانے والا پانی صاف کر کے یونیورسٹی میں ہی استعمال کر لیا جائے گا جس سے آلودگی کم کرنے میں مدد ملے گی۔”
تطہیر آب کے اس منصوبہ کی کامیابی کے بعد پاکستان کے دیگر علاقوں میں ایسے منصوبہ شروع کئے جائیں گے جو کم خرچ سے بہتر پیداوار دینے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔ قائد اعظم یونیورسٹی میں قائم کئے گئے تطہیر آب کے منصوبہ کے لئےconstructed wetlands کی تکنیک استعمال کی گئی ہے۔ پاکستان دنیا کے ان سترہ ممالک میں شامل ہے جنہیں 2025 تک پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

Leave a Reply