letters-to-the-editor-featured1

محترم مدیر
پاکستان کے دیگر علاقوں کی طرح گلگت بلتستان میں بھی دہشت گردی کی روک تھام کے لیے فوجی عدالتوں کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ہے تاہم مقامی سیاسی جماعتوں اور انسانی حقوق کے کارکنان کو انسداد دشت گردی کے قوانین کے حوالے سے گزشتہ تلخ تجربات کے باعث یو ںمحسوس ہورہا ہے کہ یہ عدالتیں مقامی ترقی پسند اور قوم پرست تحریکوں کو کچلنے کا ایک منصوبہ ہے ۔ آپ کےجریدے کے توسط سے میں قارئین کی توجہ مقامی سیاسی حلقوں میں ان عدالتوں کے خلاف پائے جانے والی تشویش کی جانب دلانا چاہتا ہوں۔ عوامی ورکرز پارٹی اور پروگریسویوتھ فرنٹ گلگت بلتستان کے مشترکہ اجلاس کے دوران فوجی عدالتوں سے متعلق مقامی آبادی کےخدشات کی نشاندہی کی گئی۔ اجلاس کے دوران وفاق اور عسکری اداروں کو یہ تنبیہہ بھی کی گئی کہ پرامن سیاسی تحریکوں کو کچلنے کے لیے ان عدالتوں کے استعمال کےنتائج بھیانک ہو سکتے ہیں۔ اجلاس میں شریک کامریڈ ظہور،کامریڈ نواب،کامریڈ ابدالی،کامریڈ واجد،کامریڈ واحد،کامریڈ علی شیر،کامریڈ احسان کریم اوردیگر کارکنان نے فوجی عدالتوں کے قیام کی حمایت کرنے والے سیاستدانوں اور جماعتوں کو گلگت بلتستان کا غدار قرار دیا ہے۔
مقامی سیاسی جماعتوں کے نزدیک آئین پاکستان کے بنیادی ڈھانچے کے اطلاق سے مستثنی ٰ علاقوں میں فوجی عدالتوں کے قیام کا فیصلہ پاکستانی مقننہ سے منظور کیے جانے کے باوجود قابل اطلاق نہیں اور ایسا کرنا اقوام متحدہ کے وضع کردہ عالمی قوانین کی بھی سراسر خلاف ورزی ہے۔
گلگت بلتستان میں آزادی اظہار رائے پر عائد پاپندیوں کے باعث اپنے حق میں آواز اٹھانے والے آئے روز ریاستی جبر کا نشانہ بنتے ہیں لیکن قومی اور بین الاقوامی ذرائع ابلاغ ان واقعات کو نظرانداز کرنے کا چلن اپنائے ہوئے ہیں۔لالٹین کے توسط سے میں یہ واضح کردینا چاہتا ہوں کہ بنیادی انسانی حقوق سے محروم مقامی آبادی اپنے سیاسی حقوق کی تحصیل کے لیے پرامن جدوجہد میں مصروف ہیں لیکن پاکستانی عسکری و ریاستی ادارے ایسے قوانین کی مدد سے قوم پرست تحریکوں کو دبانا چاہتے ہیں، جس کی واضح مثال انسداد دہشت گردی کے گزشتہ قوانین کے تحت مقامی آبادی سے روا ماضی میں انسداد دہشت گردی کے قوانین انسانی حقوق کے کارکنان اور قوم پرست سیاسی کارکنوں کے خلاف استعمال کیے جانے کے باعث فوجی عدالتوں پر مقامی آبادی کے تحفظات نہ صرف جائز بلکہ فوری توجہ متقاضی ہیں۔ رکھی جانے والی زیادتیاں ہیں۔
عوامی ورکرز پارٹی اور پروگریسویوتھ فرنٹ گلگت بلتستان جیسی مقامی سیاسی جماعتوں کے نزدیک آئین پاکستان کے بنیادی ڈھانچے کے اطلاق سے مستثنی ٰ علاقوں میں فوجی عدالتوں کے قیام کا فیصلہ پاکستانی مقننہ سے منظور کیے جانے کے باوجود قابل اطلاق نہیں اور ایسا کرنا اقوام متحدہ کے وضع کردہ عالمی قوانین کی بھی سراسر خلاف ورزی ہے۔گلگت بلتستان اور پاکستانی مقبوضہ کشمیر میں فوجی عدالتوں کے قیام پر انسانی حقوق کی تنظیموں اوراقوام متحدہ کو نوٹس لینا ہوگا کیوں کہ ایک نمائشی گلگت بلتستان کونسل یا بے اختیارآزاد کشمیر اسمبلی وفاق اور عسکری اسٹیبلشمنٹ کے مقابل مقامی آبادی کے حقوق کا تحفظ نہیں کر سکتی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ انسداد دہشت گردی کے قوانین اور خصوصی عدالتوں کے سیاسی کارکنان کے خلاف استعمال کو روکا جائے اور فوجی عدالتوں کے قیام کے ذریعے مقامی آبادی کی پرامن سیاسی تحریکوں کو دبانے کی کوشش نہ کی جائے۔
خیراندیش
عنایت ابدالی
گلگت بلتستان

Leave a Reply