فضائیہ ایجوکیشن کالج برائے خواتین اور محکمہ سماجی بہبود فاٹا کے درمیان ایک یادداشت پر دستخط کیے گئے ہیں جس کے تحت پاکستان کے زیر انتظام قبائلی علاقوں کے طلبہ کو مفت تعلیم فراہم کرنے کا اعادہ کیا گیا ہے۔ اس یادداشت میں فضائیہ کالج کو قبائلی علاقوں میں تعلیم کی بہتر سہولیات کی فراہمی کی ذمہ داری بھی سونپی گئی ہے۔ اس مقصد کے لیے ابتدائی طور پر پچاس لاکھ روپے کی رقم منظور کی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق اس آٹھ سالہ پروگرام کے تحت فضائیہ کالج قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے طلبہ اور اساتذہ کے لیے نشستیں بھی مخصوص کرے گا۔ فضائیہ کالج کے تمام ڈگری اور ڈپلومہ پروگراموں میں پندرہ فیصد نشستیں قبائلی طلبہ جبکہ تدریسی عملہ کی دس فیصد نشستیں قبائلی اساتذہ کے لیے مخصوص کر دی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ موسم گرما کے کورسز میں پندرہ فیصد جبکہ ستمبر سے مئی تک کے جاری رہنے والے کورسز میں پچاس فیصد نشستیں فاٹا کے طلبہ کے لیے مخصوص کر دی گئی ہیں۔ مخصوص نشستوں پر داخلہ لینے والے طلبہ کو مفت تعلیم دی جائے گی۔
قبائلی علاقوں کے طلبہ کی تنظیم فاٹا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن نے اس اقدام کو خوش آئند مگر ناکافی قرار دیا ہے۔ طلبہ تنظیم کا موقف ہے کہ حکومت کو فاٹا طلبہ کو تعلیم فراہم کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر کام کرنا ہوگا محض ایک کالج میں نشستیں مخصوص کرنے سے تمام طلبہ کے مسائل حل نہیں ہو سکیں گے۔
تفصیلات کے مطابق اس آٹھ سالہ پروگرام کے تحت فضائیہ کالج قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے طلبہ اور اساتذہ کے لیے نشستیں بھی مخصوص کرے گا۔ فضائیہ کالج کے تمام ڈگری اور ڈپلومہ پروگراموں میں پندرہ فیصد نشستیں قبائلی طلبہ جبکہ تدریسی عملہ کی دس فیصد نشستیں قبائلی اساتذہ کے لیے مخصوص کر دی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ موسم گرما کے کورسز میں پندرہ فیصد جبکہ ستمبر سے مئی تک کے جاری رہنے والے کورسز میں پچاس فیصد نشستیں فاٹا کے طلبہ کے لیے مخصوص کر دی گئی ہیں۔ مخصوص نشستوں پر داخلہ لینے والے طلبہ کو مفت تعلیم دی جائے گی۔
قبائلی علاقوں کے طلبہ کی تنظیم فاٹا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن نے اس اقدام کو خوش آئند مگر ناکافی قرار دیا ہے۔ طلبہ تنظیم کا موقف ہے کہ حکومت کو فاٹا طلبہ کو تعلیم فراہم کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر کام کرنا ہوگا محض ایک کالج میں نشستیں مخصوص کرنے سے تمام طلبہ کے مسائل حل نہیں ہو سکیں گے۔
Leave a Reply