نیشنل ایگزامینیشن بورڈ کے 28 جنوری کو ہونے والے امتحان میں شرکت کے لیے بیرون ملک سے طب کی تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل(پی ایم ڈی سی ) کے اسلام آباد دفتر کے باہر مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے پی ایم ڈی سی اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے امتحان میں شرکت کا اجازت نامہ جلد جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔
ٹیسٹ کی تاریخ کا اعلان ہوئے ایک ماہ سے زائد عرصہ گرز چکا ہے تاہم امیدواران نے پی ایم ڈی سی سے آخری تاریخ کے بالکل قریب رابطہ کیا ہے جب ان کی اسناد کی تصدیق ممکن نہیں۔
26 جنوری کو ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں پچاس سے زائد گریجویٹس نے شرکت کی۔ مظاہرے میں شریک ایک گریجویٹ نے نامظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پی ایم ڈیس ی عملہ جان بوجھ کر تاخیری حربے استعمال کر رہا ہے ۔ دوسری طرف پی ایم ڈی سی کے ایک اہلکار نے تاخیر کا ذمہ دار درخواست دہندگان کو قرار دیا،” ٹیسٹ کی تاریخ کا اعلان ہوئے ایک ماہ سے زائد عرصہ گرز چکا ہے تاہم امیدواران نے پی ایم ڈی سی سے آخری تاریخ کے بالکل قریب رابطہ کیا ہے جب ان کی اسناد کی تصدیق ممکن نہیں۔”پی ایم ڈی سی اہلکاروں نے احتجاجی مظاہرین پر تشدد کا الزام بھی عائد کیا۔
پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی قائم مقام سربراہ ڈاکٹر شائستہ فیصل کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق کونسل کا عملہ تمام درخواست دہندگان کی اسناد کی تصدیق کے بعد امتحان میں شرکت کا اجازت نامہ جاری کرنے کے لیے دن رات کام میں مصروف ہے۔ ڈاکٹر شائستہ سے ملاقات کے بعد مظاہرین منتشر ہو گئے۔پاکستان سے باہر برطانیہ اور امریکہ کے پی ایم ڈی سی کے تسلیم کردہ کورسز کے علاوہ طب کی تعلیم حاصل کرنے والوں کے لیے پاکستان میں میڈیکل پریکٹس یا ملازمت کے حصول سے قبل نیشنل ایگزامینیشن بورڈ کا امتحان پاس کرنا لازمی ہے۔
پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی قائم مقام سربراہ ڈاکٹر شائستہ فیصل کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق کونسل کا عملہ تمام درخواست دہندگان کی اسناد کی تصدیق کے بعد امتحان میں شرکت کا اجازت نامہ جاری کرنے کے لیے دن رات کام میں مصروف ہے۔ ڈاکٹر شائستہ سے ملاقات کے بعد مظاہرین منتشر ہو گئے۔پاکستان سے باہر برطانیہ اور امریکہ کے پی ایم ڈی سی کے تسلیم کردہ کورسز کے علاوہ طب کی تعلیم حاصل کرنے والوں کے لیے پاکستان میں میڈیکل پریکٹس یا ملازمت کے حصول سے قبل نیشنل ایگزامینیشن بورڈ کا امتحان پاس کرنا لازمی ہے۔
Leave a Reply