غلام رسول تھیٹر سے نکلا تو ٹھٹک کر رہ گیا۔
وہ ڈرامہ ختم ہونے سے پہلے کبھی ہال سے نہ نکلتا اگر پیشاب نے اسے تنگ نہ کر رکھا ہوتا۔ وہ بہت دیر تک ضبط کر کے اس لیے بیٹھا رہا تھا کہ کہیں ایسا نہ ہو ادھر وہ ٹائلٹ جائے اور اُدھر نرگس کا ڈانس شروع ہو جائے اور اسی ڈانس کی خاطر ہی وہ تیسری بار یہ کھیل دیکھنے آیا تھا۔ناچ کے دوران ردھم میں سیٹی بجانے کا اسے بہت مزا آتا تھا۔ یوں وہ جانتا تھا کہ نرگس کے بھڑکیلے ناچ کے بعد جلد ہی سٹیج شو ختم ہو جائے گا ۔ وہ پیشاب دبائے بیٹھا رہا تاکہ ایک ہی بار باہر جائے۔
چنانچہ جونہی نرگس کا بوٹی بوٹی تھرکتا بدن پردے کے پیچھے اوجھل ہوا، وہ تیز تیز قدم اٹھاتا ہال سے باہر آیا اور سیدھا ٹائلٹ میں گھس گیا۔ فارغ ہو کر باہر نکلا تو اُسے اپنی آنکھوں پر اعتبار نہ آیا۔ ایک لٹھ بردار ہجوم تھیٹر کی عمارت کے باہر جمع تھا۔ ڈرامے کے جو پوسٹر ان کی لاٹھیوں کی پہنچ میں تھے وہ پہلے ہی ٹوٹ کر حملہ آوروں کے پاؤں میں بکھرے ہوئے تھے۔ جو ذرا اونچے تھے ان پر پتھر برسائے جا رہے تھے۔ خوبصورت فنکاروں کے کٹے پھٹے چہرے جوتوں کے نیچے تھے!
لمبی داڑھی والا ایک موٹا سا شخص ، جس کی شلوار ٹخنوں سے بہت اوپر تھی اور سر پر سیاہ ٹوپی ، باریش ہجوم سے نعروں کے انداز میں مخاطب تھا۔ غلام رسول ایک طرف کھڑا ہو گیااور فحاشی کے خلاف تقریر سننے لگا۔ دوسری طرف کچھ لوگ ٹکٹ گھر توڑ رہے تھے۔ ٹکٹ بیچنے والا شاید بھاگ چکا تھا۔
اسی اثنا میں ڈرامہ ختم ہو گیا اور تماشائی ہال سے باہر آنے لگے۔ باریش حملہ آوروں میں سے کسی نے ایک پتھر تھیٹر سے نکلتے ہوئے تماشائیوں پر اچھال دیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے کئی پتھر پوسٹروں کے بجائے تماشائیوں پر برسنے لگے۔ تماشائی سراسیمہ ہو کر ادھر اُدھر بکھرنے لگے تو ہجوم نے نعرے بلند کیے اور پتھروں کی بارش تیز کردی۔ کئی تماشائی زخمی ہو کر گر گئے۔ لمبی ڈاڑھی والا بدستور لوگوں کی غیرتِ ایمانی کو آوازیں دے رہا تھا۔ غلام رسول میں ایک عجیب سا جوش بھر گیا۔ اُسے لگا جیسے جذبات کا ایک مرغولہ اس کے پیٹ سے اُٹھ کر سر کی طرف بڑھ رہا ہو۔ اُس نے جھٹ سے ایک پتھر اُٹھایا اور تماشائیوں پر پھینک دیا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ پھر وہ پتھر مارتا چلا گیا۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
وہ ڈرامہ ختم ہونے سے پہلے کبھی ہال سے نہ نکلتا اگر پیشاب نے اسے تنگ نہ کر رکھا ہوتا۔ وہ بہت دیر تک ضبط کر کے اس لیے بیٹھا رہا تھا کہ کہیں ایسا نہ ہو ادھر وہ ٹائلٹ جائے اور اُدھر نرگس کا ڈانس شروع ہو جائے اور اسی ڈانس کی خاطر ہی وہ تیسری بار یہ کھیل دیکھنے آیا تھا۔ناچ کے دوران ردھم میں سیٹی بجانے کا اسے بہت مزا آتا تھا۔ یوں وہ جانتا تھا کہ نرگس کے بھڑکیلے ناچ کے بعد جلد ہی سٹیج شو ختم ہو جائے گا ۔ وہ پیشاب دبائے بیٹھا رہا تاکہ ایک ہی بار باہر جائے۔
چنانچہ جونہی نرگس کا بوٹی بوٹی تھرکتا بدن پردے کے پیچھے اوجھل ہوا، وہ تیز تیز قدم اٹھاتا ہال سے باہر آیا اور سیدھا ٹائلٹ میں گھس گیا۔ فارغ ہو کر باہر نکلا تو اُسے اپنی آنکھوں پر اعتبار نہ آیا۔ ایک لٹھ بردار ہجوم تھیٹر کی عمارت کے باہر جمع تھا۔ ڈرامے کے جو پوسٹر ان کی لاٹھیوں کی پہنچ میں تھے وہ پہلے ہی ٹوٹ کر حملہ آوروں کے پاؤں میں بکھرے ہوئے تھے۔ جو ذرا اونچے تھے ان پر پتھر برسائے جا رہے تھے۔ خوبصورت فنکاروں کے کٹے پھٹے چہرے جوتوں کے نیچے تھے!
لمبی داڑھی والا ایک موٹا سا شخص ، جس کی شلوار ٹخنوں سے بہت اوپر تھی اور سر پر سیاہ ٹوپی ، باریش ہجوم سے نعروں کے انداز میں مخاطب تھا۔ غلام رسول ایک طرف کھڑا ہو گیااور فحاشی کے خلاف تقریر سننے لگا۔ دوسری طرف کچھ لوگ ٹکٹ گھر توڑ رہے تھے۔ ٹکٹ بیچنے والا شاید بھاگ چکا تھا۔
اسی اثنا میں ڈرامہ ختم ہو گیا اور تماشائی ہال سے باہر آنے لگے۔ باریش حملہ آوروں میں سے کسی نے ایک پتھر تھیٹر سے نکلتے ہوئے تماشائیوں پر اچھال دیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے کئی پتھر پوسٹروں کے بجائے تماشائیوں پر برسنے لگے۔ تماشائی سراسیمہ ہو کر ادھر اُدھر بکھرنے لگے تو ہجوم نے نعرے بلند کیے اور پتھروں کی بارش تیز کردی۔ کئی تماشائی زخمی ہو کر گر گئے۔ لمبی ڈاڑھی والا بدستور لوگوں کی غیرتِ ایمانی کو آوازیں دے رہا تھا۔ غلام رسول میں ایک عجیب سا جوش بھر گیا۔ اُسے لگا جیسے جذبات کا ایک مرغولہ اس کے پیٹ سے اُٹھ کر سر کی طرف بڑھ رہا ہو۔ اُس نے جھٹ سے ایک پتھر اُٹھایا اور تماشائیوں پر پھینک دیا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ پھر وہ پتھر مارتا چلا گیا۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
Leave a Reply