[vc_row full_width=”” parallax=”” parallax_image=””][vc_column width=”2/3″][vc_column_text]
غلام گردش
[/vc_column_text][vc_column_text]
خوشی!
عدم کے کسی جھروکے کی اوٹ سے جھانکتی نظر کا فریب کوئی
طویل بے رحم راستوں پر سراب کوئی
تمام شب جگنوؤں کو چُننے کا خواب کوئی
خوشی!
مسلسل وہ چند لمحوں کو سانس لیتا حباب کوئی
اداس تاروں کو چھیڑتی انگلیوں کے زخموں سے اٹھتے سُر کے
خیال میں گم رباب کوئی
خوشی!
وہ انصاف کے جزیروں سے دور اک بے نشان ساحل
ابھرتی موجوں پہ غرق ہونے کی داستانیں
نہ دسترس میں کوئی جزیرہ ٗ نہ کوئی ساحل
یہ عدل ٗ انصاف اور توازن
یہ بند مٹھی سے ذرّہ ذرّہ پھسلتی مٹّی
گمان کی اک منڈیر پر کچھ نشان ٗ عنقا کے بیٹھنے کا فریب جیسے
کسی کنارے ٗ ترازو تھامے مجسّمے کی سفید آنکھوں پہ معنویّت کی کالی پٹّی
وہی سیاہی ٗ اندھیرے کا ہے جو پیش خیمہ
وہ سنگ آنکھیں ٗ کہ جن میں پُتلی کبھی نہیں تھی
وہ جس کی تہ میں
کسی کرن کا گزر نہیں ہے
یہ منصفی کیا
خوشی ہے کیا
کچھ خبر نہیں ہے
عدم کے کسی جھروکے کی اوٹ سے جھانکتی نظر کا فریب کوئی
طویل بے رحم راستوں پر سراب کوئی
تمام شب جگنوؤں کو چُننے کا خواب کوئی
خوشی!
مسلسل وہ چند لمحوں کو سانس لیتا حباب کوئی
اداس تاروں کو چھیڑتی انگلیوں کے زخموں سے اٹھتے سُر کے
خیال میں گم رباب کوئی
خوشی!
وہ انصاف کے جزیروں سے دور اک بے نشان ساحل
ابھرتی موجوں پہ غرق ہونے کی داستانیں
نہ دسترس میں کوئی جزیرہ ٗ نہ کوئی ساحل
یہ عدل ٗ انصاف اور توازن
یہ بند مٹھی سے ذرّہ ذرّہ پھسلتی مٹّی
گمان کی اک منڈیر پر کچھ نشان ٗ عنقا کے بیٹھنے کا فریب جیسے
کسی کنارے ٗ ترازو تھامے مجسّمے کی سفید آنکھوں پہ معنویّت کی کالی پٹّی
وہی سیاہی ٗ اندھیرے کا ہے جو پیش خیمہ
وہ سنگ آنکھیں ٗ کہ جن میں پُتلی کبھی نہیں تھی
وہ جس کی تہ میں
کسی کرن کا گزر نہیں ہے
یہ منصفی کیا
خوشی ہے کیا
کچھ خبر نہیں ہے
Image: Jonathan G. Keller
[/vc_column_text][/vc_column][vc_column width=”1/3″][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row][vc_column][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]