Laaltain

غائب دماغ منور حسن

31 جنوری، 2014

(جنید رضا)

لکهنے کا کوئی ارادہ تو نہ تھا لیکن امیر جماعت اسلامی جناب منور حسن صاحب کا بیان نظر آتا رہا.عادت کے برخلاف برداشت بهی کیا لیکن جب نہ رہا گیا تو سوچا جو کچه‍ یاد آرہا ہے وہ مختصرا منور حسن صاحب اور ان اهل دانش حضرات کو بهی یاد دلادیا جائے.
سب سے پہلے تو میرا بغیر کسی فیس کے جماعت اسلامی کی شوریٰ کو مشورہ ہے کہ امیر جماعت اسلامی منور حسن کو رخصت کیا جائے اور کوئی ذی شعور جس کی یادداشت برابر کام کرتی ہو اسے امارت کا منصب نوازا جائے. منور حسن صاحب کا عجیب و غریب بیان کہ جس میں اسامہ بن لادن کو شاید وہ ہیرو قسم کی کوئی چیز ثابت کرتے ہوئے اسامہ بن لادن کو خراج عقیدت تو پیش کرگئے لیکن اس بلاوجہ کے بولنے میں آپ جماعت اسلامی کا شایع ہوا و پرنٹنٹنگ اور آن لائن میٹیریل بهی بهول گئے کہ جس میں نائین الیون کے واقعات کو اور اسامہ بن لادن کی قبول داری کو جماعت اسلامی پوری دہائی امریکی سازش قرار دیتی رہی. جماعت اسلامی کی آفیشل ویب سائٹ کے مطابق اسامہ بن لادن کا فعل امت مسلمہ کے لیے ایک سازش کی حیثیت رکھتا ہے. مرحوم قاضی حسین کی سب باتوں سے اختلاف ہوسکتا ہے لیکن محترم منور حسن کو بهی اسامہ بن لادن کے متعلق قاضی حسین احمد کے الفاظ یاد ہونے چاہیں کہ ‘اسامہ بن لادن مغرب کی اس سازش کا حصہ بنا جس کے تحت قرآن کتاب اللہ کو فساد کی کتاب قرار دیا گیا اور مسلمانوں پر ایک بلاوجہ کی جنگ مسلط کی گئی۔ دنیا مغرب کے مظالم دیکھ رہی تهی لیکن اس واقعے نے سب بدل کے رکه‍‍ دیا.’ قاضی حسین احمد کا یہ موقف بحیثیت امیر جماعت اسلامی سامنے آیا جو ابهی تک جماعت اسلامی کی ویب پہ موجود ہے.
روایت ہے کہ ’سیاست کے خیمے میں مذہب کا اونٹ داخل ہوتا ہے تو انسانیت منہ لپیٹ کر باہر نکل آتی ہے‘۔ پاکستان کی تاریخ میں مذہب اور سیاست کے امتزاج کا بہترین نمونہ جماعت اسلامی ہے۔ یہ صرف بھونڈی سیاست ہی تو ہے کہ اسامہ جیسے اس قدر متنازعہ آدمی کو آج منور حسن ہیرو قرار دے رہے ہیں جو آج مسلم امہ کی تباهی کا ذمہ دار ہے. لیکن فی الحال موصوف کو جماعت اسلامی کے منشور سے واضح انحراف کا مرتکب تصور کرتے ہوئے جماعت اسلامی کی شوریٰ منور حسن کے بیان کی وضاحت کرے اور ان کی بنیادی رکنیت خارج کرے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *