محترم عمران خان صاحب!

آپ کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ میں مٹھائی نہیں بانٹوں گا۔ اگر کبھی چند سوفوجیوں نے رات کے اندھیرے میں وزیراعظم ہاوس کے ٹیلی فون کنکش کاٹ دیے، پارلیمان کا دروازہ پھلانگا، ٹی وی پر میرے عزیز ہم وطنوں کا راگ الاپا، عدالتی ترازو میں اپنے چار ستاروں کا بوجھ ڈالا، کبھی لیف رائٹ کا رخ شاہراہ دستور کی جانب ہوا، جیلوں کے اژدھے سیاسی جماعتوں پر کھلے چھوڑ دیے گئے، کاسہ لیسوں کی کوئی قومی حکومت بنی تو یاد رکھیے میں مٹھائی نہیں بانٹوں گا۔ آپ کا یہ بیان ہمارے اجتماعی شعور کی توہین ہے، یہ ہماری اس جمہوری روایت کی توہین ہے جو ایوب، ضیاء اور مشرف کی فرعونیت کے سامنے موسیٰ بن کر آتی رہی ہے۔ عین ممکن ہے بہت سے لوگ مٹھائیاں بانٹیں، بہت سے لوگ خوشیاں منائیں اور بہت سے لوگ نماز شکر ادا کریں مگر میں حبیب جالب کی طرح میں نہیں مانتا ہی چلاوں گا۔

آپ بھول گئے ہیں کہ ہم نے لاہور جلسے کا رخ کسی جرنیل کے ایس ایم ایس پر نہیں کیا تھا، ہم نے ووٹ کسی عسکری نشان کو نہیں دیا تھا
آپ بھول گئے ہیں کہ ہم نے لاہور جلسے کا رخ کسی جرنیل کے ایس ایم ایس پر نہیں کیا تھا، ہم نے ووٹ کسی عسکری نشان کو نہیں دیا تھا اور ہم دھرنے میں کسی کی ٹویٹ پر نہیں آئے تھے ہم نے آپ کو دیکھا اور آپ کی ایمانداری اور ایک روشن مستقبل کے خواب کو دیکھا تھا، لیکن مجھے افسوس ہے کہ آپ نے ہمارے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی ہے۔ آپ نے ہماری بجائے پہلے بھی ان کی جانب دیکھا ہے جو اس سے قبل ہماری توہین کر چکے ہیں، جو ہمارے ووٹوں کو کچرے اور ردی سے زیادہ اہمیت دینے کو تیار نہیں، جنہوں نے ہم سے ہماری جمہوریت اور آئین چار مرتبہ چھینے ہیں، جن کے ہاتھ ہمارے خون سے سرخ ہیں اور بازاروں میں سرعام کوڑے لگواتے رہے ہیں۔ آپ نے ان پاکستانیوں کے شعور کی نفی کی ہے جو جمہوریت اور آئین کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں، جو فوج کو اس کے آئینی کردار تک محدود رکھتے ہیں۔ نواز شریف لاکھ برے سہی مگر کسی بھی فوجی آمر سے بہتر ہیں۔ ہم نہ تو کسی آمر کے منتظر ہیں اور نہ ہی اس کی آمد پر مٹھائی بانٹیں گے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا آپ مٹھائی بانٹنے والوں میں سے ہوں گے یا معزول وزیراعظم کا ساتھ دینے والوں میں سے؟ نوازشریف بدعنوان ہیں یا نااہل، انہیں منتخب ایک جمہوری عمل کے ذریعے کیا گیا تھا اور انہیں ہٹانے کے لیے بھی جمہوری راستہ ہی اپنانا ہو گا۔ ہم اپنے ووٹ سے نواز شریف کا احتساب کر سکتے ہیں، ہمیں کاکول اکیڈمی کے پڑھے ہووں کی ضرورت نہیں۔

آپ کو خود پر اعتماد نہیں، آپ کو ان ستتر لاکھ سے زائد ووٹوں پر اعتماد نہیں جو آپ کے بھروسے پر ہم نے بیلٹ بکس میں ڈالے، آپ کو اس نظام پر اعتماد نہیں جس کے باعث آپ کی جماعت کو خیبرپختونخوا کی حکومت ملی۔ جس نظام کے تحت آپ کو قومی اسمبلی اور پنجاب کی صوبائی اسمبلی میں حزب اختلاف میں شمولیت کا موقع ملا اور جس کے تحت آپ اس ریلی سے خطاب کر رہے تھے جہاں آپ نے ہمارے منہ پر یہ کالک ملی کہ ہم کسی فوجی آمر کی آمد پر مٹھائیاں بانٹیں گے۔

شاید "وہ” آپ کو ٹرپل ون بریگیڈ میں سیکنڈ لفٹین بھرتی کرنے کو تیار ہو جائیں، کسی ٹینک پر چڑھا کر شاہراہ دستور کی طرف روانہ کر دیں، یا شاید ہمیں اور آپ کو ایک ہی کوٹھڑی میں بند کر دیں
آپ یقین جانیے کہ میں ان میں سے نہیں ہوں گا جو مٹھائیاں بانٹیں گے، جو ہار لے کر پہنچیں گے، جو ایک نجات دہندہ کی آمد کے بینر لگائیں گے اور جو تاحیات انتخاب کی قرارداد منظور کریں گے، میں ان میں سے ہوں گا جو عقوبت خانوں کے دیواروں پر اپنے ماہ و سال کا حساب جوڑتے ہیں، جو ٹینکوں کے سامنے کھڑے ہوتے ہیں، جو اہل صفا مردودِ حرم ہیں، جو آج تک اسی سحر کی تلاش میں ہیں جس کے انتظار میں کئی داغ داغ اجالے گزر چکے ہیں، جو اپنی صلیبیں اپنے کاندھوں پر اٹھائے سج دھج سے مقتل کو روانہ ہوتے ہیں، جو رک کر کوہ گران ہوئے اور چل کر جان سے گزر گئے۔۔۔۔۔ عین ممکن ہے آپ یا آپ کی جماعت کے کئی ارکان ضرور ان میں سے ہوں جو ایک نئی مسلم لیگ کا حصہ بنیں گے یا ایک نئی نرسری میں کاشت ہونا پسند کریں گے۔

عمران خان صاحب!
میں مٹھائی نہیں بانٹوں گا اور اس ارض خدا کے کعبے کا طواف کرنے والے سبھی مشتاق، عشاق کے قافلوں میں شریک سبھی علم بردار اور اس دھرتی کے سبھی بیٹے اور بیٹیاں مٹھائی نہیں بانٹیں گے۔۔۔۔۔ ہمارے لیے بدترین جمہوریت بہترین آمریت سے بہتر ہے اور رہے گی۔ ہمارے لیے ایک منتخب حکومت ہمیشہ ایک وردی والے سے افضل رہے گی، میں نہیں یہ آپ ہیں جو امپائر کی انگلی کا انتظار کرتے رہے، جنہوں نے منتخب حکومت کی برطرفی کے لیے پنڈی والوں کو کی طرف دیکھا لیکن جان لیجیے وہ جب آئیں گے تو نہ آپ کے ہوں گے نہ ہمارے۔ لیکن پھر بھی آپ کوشش کر لیجیے شاید "وہ” آپ کو ٹرپل ون بریگیڈ میں سیکنڈ لفٹین بھرتی کرنے کو تیار ہو جائیں، کسی ٹینک پر چڑھا کر شاہراہ دستور کی طرف روانہ کر دیں، یا شاید ہمیں اور آپ کو ایک ہی کوٹھڑی میں بند کر دیں میں نسخہ ہائے وفا لیتاآوں گا آپ کلیاتِ اقبال پکڑتے لانا خوب گزرے گی۔۔۔۔۔

4 Responses

  1. muzaffaralisyed

    But history proves otherwise. Nobody came out when Bhutto was hanged and nobody came out when Nawaz Sharif’s 2/3 majority government was dismissed. I wonder why ?
    Nobody will come out if Nawaz Sharif is thrown out again and nobody will come out even if Raheel Sharif is thrown out because we are a dead nation. Our hopes have been shattered so many times that we are not willing to protest against any injustice. A common man is so busy earning bread that he doesn’t care who comes or is thrown out of power. Our social activism is long dead.

    جواب دیں
  2. Khan

    جناب کمال نہی ھو گیا۔۔۔ چوندا چوندا کالم لکھ مارا ہے
    جنابِ اب حوصلہ رکھ کہ سُنیں
    عمران خان کی تقاریر کو اُٹھا کر اور بنا سیاق و سباق کہ تروڑ موڑ کر پیش کرنا اور اپنے تیئں فتح کا جھنڈا گاڑنا کوئ عقلمندی نہی۔ آپ اُس کی پوری تقریر سُنیں اگر اخروٹ میں پھر بھی بات نہ آےَ تو کس شیر کی آمد ہے کہ رن کانپ رہا ہے تین دفعہ پڑھ کر اپنے اوپر پُھونکیں اور سوں جائیں۔

    1:میر تو یہ ماننا ہے اگر میں نے ماضی میں غلطان کیے جس نے عوام اور عوامی پیسے تو ٹھیس پنہچائ ہے ہیں تو مُجھے بُھگتنے ہی ہیں بھلے کُچھ بھی ھو جاےَ۔ دُنیا مُقافاتِ عمل کی آماجگاہ ہے
    ۔ مثال کے طور پر جب تک نواز شریف اس بات کا جواب نہی دیتا کہ 1999 میں پیسے باہر کیسے گئے اور دنیا کی مہنگی ترین جگہ پر محلات کیسے بنے پانامہ کی تلوار اُس کی اور اُسکی فیملی پر لٹکتی رہے گی۔

    2: میرا سوال ہے جس عوام پر شریفین اک ڈکٹیٹر کی وجہ سے مُسلط ھُوےَ اور ببانگِ دھل اُس ڈکٹیٹر کی زندگی میں اور اُس کے مرنے کے بعد اُس کا مشن جاری رکھنے کا اعیادہ کرتے رہے ۔ کیا کبھی اُس عوام سے یہ سب کرنے پر معزرت بھی کی؟ وہ بھی تو مٹھائ بانٹ بانٹ کر نہی تھکتے تھے جب حکومتی عہدوں ہر ضیار کی وجہ سے برجمان ھوتے تھے
    3: عمران ڈکیٹیر کے ساتھ کھڑا ھُوا اور احساس ھونے پر عوام سے معافی بھی مانگی۔

    4:یاد رکھیں عمران نے ڈکیٹیڑ سے کبھی کوئ عہدہ نہی لیا
    1983 میں نواز شریف آئین شکن ضیا کی پدارنہ شفقت کی بدولت ہی وزیر خزانہ لگا۔
    یہ شریفین ہی تھے کہ جو جونیجو کی حکومت تلپٹ ھونے سے اک گھنٹے کے اندر ڈکیٹیر کے سامنے کھڑے وزیرِ اعلیٰ کے عہدے کا حلف لے رہے تھے
    عمران نے تو ایپمائر کی اُنگلی بات کی تھی مگر یہ شریفین تو ایپمائر کے کھمبے پر چڑھ کربیٹھنے والوں میں سے ہیں اور آج تک نہی اُترے اُس سے۔

    5: خاکم بدھن، پاکستان پر دوبارہ ڈکٹیٹر آے تو۔۔۔ مگر انسان ہمیشہ ماضی سے سبق سیکھ کر مُستقبل کے تانے بانے بُنتاہے۔ ہمارے عوام کی بدقسمتی ہے کہ شریف عوام کو تڑپتا چھوڑ کر ،42 سوٹ کیس لیکر اور معافی نامہ سائن کر کہ رفو چکر ھو گئے تھے۔ عوام کیسے اعتماد کریں ان پر۔ بچے باہر جائداد باہر ۔ ڈاکٹر باہر۔ پاکستان میں کیا ہے ان کا؟

    ہمارے جیسی عوام۔۔۔۔
    جو فقط شیر اک واری فیر کے نعرے لگانے کے لیے ہے ؟
    اتھری اور شُتر بےمُہار شریفوں کے گھر کی باندی پُولیس سے مار کھانے کے لیے ہے؟
    ہسپتالوں کی سیڑھیوں پر ایڑھیاں رگڑ کر جان دینے کے لیے ہے؟

    جواب دیں

Leave a Reply

%d bloggers like this: