عصا بیچنے والو
عصا بیچنے والو آؤ مرے شہر آؤ
کہ لگتی ہے یاں پر عصاؤں کی منڈی
ہرے اور لچکیلے بانسوں کے، شیشم کی مضبوط لکڑی کے عمدہ
عصا بک رہے ہیں
مرے شہر کی ہر گلی، ہر محلے میں کھلنے لگی ہے عصاؤں کی دکاں
عصا، جن کے خم پر مڑھے زرد پترے
عصا بیچنے والو آؤ
مرا شہر بوڑھوں، خمیدہ کمر اُن ضعیفوں کی دنیا
جنہیں ہر قدم ٹھوکروں سے علاقہ
یہاں پر نہ سبزہ رُخوں کا نشاں ہے
نہ کوئی جواں سال مضبوط گٹھنوں کا مالک
فقط سن رسیدہ تبہ حال بوڑھے
لرزتے ہوئے ہاتھ
پا لڑکھڑاتے
عصا کے سہارے قدم دو قدم چل کے تھک جانے والے
کبھی سائے کی جستجو میں
عصا ٹیکتے ٹیکتے پشتِ دیوار سے لگ کے یوں بیٹھ جائیں
کہ جیسے سگِ سست رو کوئے خواجہ سرا میں
کہ لگتی ہے یاں پر عصاؤں کی منڈی
ہرے اور لچکیلے بانسوں کے، شیشم کی مضبوط لکڑی کے عمدہ
عصا بک رہے ہیں
مرے شہر کی ہر گلی، ہر محلے میں کھلنے لگی ہے عصاؤں کی دکاں
عصا، جن کے خم پر مڑھے زرد پترے
عصا بیچنے والو آؤ
مرا شہر بوڑھوں، خمیدہ کمر اُن ضعیفوں کی دنیا
جنہیں ہر قدم ٹھوکروں سے علاقہ
یہاں پر نہ سبزہ رُخوں کا نشاں ہے
نہ کوئی جواں سال مضبوط گٹھنوں کا مالک
فقط سن رسیدہ تبہ حال بوڑھے
لرزتے ہوئے ہاتھ
پا لڑکھڑاتے
عصا کے سہارے قدم دو قدم چل کے تھک جانے والے
کبھی سائے کی جستجو میں
عصا ٹیکتے ٹیکتے پشتِ دیوار سے لگ کے یوں بیٹھ جائیں
کہ جیسے سگِ سست رو کوئے خواجہ سرا میں

