Laaltain

عصا بیچنے والو

30 نومبر، 2016
عصا بیچنے والو
عصا بیچنے والو آؤ مرے شہر آؤ
کہ لگتی ہے یاں پر عصاؤں کی منڈی
ہرے اور لچکیلے بانسوں کے، شیشم کی مضبوط لکڑی کے عمدہ
عصا بک رہے ہیں
مرے شہر کی ہر گلی، ہر محلے میں کھلنے لگی ہے عصاؤں کی دکاں
عصا، جن کے خم پر مڑھے زرد پترے
عصا بیچنے والو آؤ
مرا شہر بوڑھوں، خمیدہ کمر اُن ضعیفوں کی دنیا
جنہیں ہر قدم ٹھوکروں سے علاقہ
یہاں پر نہ سبزہ رُخوں کا نشاں ہے
نہ کوئی جواں سال مضبوط گٹھنوں کا مالک
فقط سن رسیدہ تبہ حال بوڑھے
لرزتے ہوئے ہاتھ
پا لڑکھڑاتے
عصا کے سہارے قدم دو قدم چل کے تھک جانے والے
کبھی سائے کی جستجو میں
عصا ٹیکتے ٹیکتے پشتِ دیوار سے لگ کے یوں بیٹھ جائیں
کہ جیسے سگِ سست رو کوئے خواجہ سرا میں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *