میں مارا جاؤں گا
پہلے الزام لگایا جائے گا، پھر ہجوم ورغلایا جائے گا
دن کی ساعتوں، ماہ و سال، زمان و مکاں سے کہیں آگے
تشدد کا اک طویل دور ہو گا
جسے سہنے کا رگوں میں اک عجیب غرور دوڑے گا
ہر معلوم اذیت آزمانے کی مشق کا ستم
میری رگ رگ سے جاں کی ہر رمق کھینچے گا
اور پھر ٹھنڈا اور خاموش کرا دے گا
کامیڈی کے کسی پنچ پر، بلاگ کی کسی سطر پر
سوچ کے چند دھاروں پر، خیالوں اور سوالوں پر
کسے کے عشق و عقیدت کی وحشت کی تسکین کی خاطر، میں مارا جاؤں گا
مقدس ہستیاں
اپنے اپنے زمانوں میں نئے اور مختلف پیغام پر جن کا راستہ روکا گیا
بتوں پر تیشے چلانے پر زیر عتاب رہے
اگلے زمانوں میں وہ مقدس ہو گئے
اور پرانے ہو گئے
زمانے گزرنے کے ساتھ عقیدتوں میں دوبارہ تراشے جاتے رہے
ان کے صنم کدے بن گئے
جہاں سے بتوں کی ناموس کے تحفظ کے جتھے نکلتے ہیں
روشن چراغوں اور مشعالوں کو بجھانے کے لئے
نئے افکار کے میناروں کو جلانے کے لئے
کہ وہ انسان ہیں، ابھی مقدس نہیں

Image: Express Tribune

Leave a Reply