[blockquote style=”3″]
[/blockquote]
اپنےہاٹ فیورٹ، ایگ اینڈ بیکن ناشتے سے انصاف کرنے، نیپکن سے کلین شیو مکھڑا پونچھنے کے فورن بعد
وہ یہ دُکھڑا رونا کبھی نہیں بھولا کہ پاکستان اسلام کی تجربہ گاہ ہو گا
اس کے دورندر کہیں چھپا مردِ مومن، بیٹی کو کافر سے مرضی کی شادی کیسے کرنے دیتا، رحمت اللہ علیہ
جیسے خود ویسی ہی ایک کافرہ سے بزرورِ ایمان نکاح اس کے مردِ حق ہونے کا الہامی ثبوت ٹھہرا، رحمت اللہ علیہ
شام ڈھلے جب وہ تھک جاتا تو دو چار جام کے بعد حسب-ذائقہ
ریش دراز ملاوں زباں دراز صحافیوں دست دراز سٹوڈنٹوں کے ساتھ بلیرڈ کی میز پر نظریہء ضرورتِ پاکستان ضرور کھیلتا
نوزائیدہ وطن کے بڑے بازو کو نو-کلاسیکی انگلش لہجے میں گدگدی سے جھنجھوڑتے ہوئے اسے خوب یاد رہا
ملک کی قومی زبان وہ ہونی چاہئیے جو اکثر لوگوں کی طرح خود اسے بھی نہ آتی ہو
اس نے یہ ملک سیاستدانوں اور فوجیوں، وڈیروں اور صنعتکاروں کی مدد سے بنایا، صاف ظاہر ہے انہی کے لیے
پھر اچانک پتا نہیں کہاں سے اور بہت سے غیر ضروری لوگ آ رہے یا پہلے سے رہتے ہوئے پائے گئے!
idrees babar kash tumhari maan tum jesi gandgi peda karne se pehle hi mar jati