Laaltain

عاصمہ جہانگیر کے نام

24 فروری, 2018
Picture of رضوان علی

رضوان علی

کہاں چلی ہو؟
ابھی تو وقتِ مفارقت میں
بچی ہیں گھڑیاں
ابھی سے جانے کی ٹھان لی ہے؟
ابھی تو رسمِ عزا کا ماتم نہیں ہوا ہے
علَم کُھلا ہے
نہ چار نیزے پہ آکے سورج ٹکا ہوا ہے
ابھی سے تم کو جانے کی پڑ گئی ہے؟
ابھی تو رنگِ حنا میں ڈوبے
لہو کے دھبےنہیں دُھلے ہیں
ابھی تو زینب پکارتی ہے
کہاں چلی ہو؟
اگر پلٹ کر نہ آئیں تم تو
کسے بلائے گی وہ مدد کو
کہاں سے امید
صبح سویرے
ہمارے آنگن میں
آ سکے گی؟
ہمارے کل کو سجا سکے گی
کہاں چلی ہو

ہمارے لیے لکھیں۔