پاکستان کے زیر ِانتظام قبائلی علاقے سے منسلک ” طور غر” میں قبائلی سرداروں اور مذہبی علماء کے دباو پر طالبات کو پرائمری کے بعد تعلیم حاصل کرنے سے روک دیا گیاہے۔ تفصیلات کے مطابق طورغر میں پرائمری سے آگے تعلیم حاصل کرنے کے لئے لڑکیوں کے علیحدہ سکول موجود نہیں ہیں جس کی وجہ سے طالبات کو ایک پرائیویٹ سکول میں مخلوط ماحول میں تعلیم حاصل کرنا پڑتی تھی۔ گزشتہ کچھ عرسے کے دوران مقامی سطح جمعیت علمائے اسلام سے تعلق رکھنے والے مذہبی علماء اور مقامی قبائلی عمائدین کے دباو پر طالبات کی تعلیم منقطع کر دی گئی ہے۔
مقامی علماء کی طرف سے مساجد اور عوامی مقامات پر طالبات کو مخلوط تعلیمی ماحول میں بھیجنے کی مخالفت کے بعد واحد پرائیویٹ سکول میں داخل درجنوں طالبات کو ان کے والدین نے سکول بھیجنا بند کر دیا ہے۔
مقامی علماء کی طرف سے مساجد اور عوامی مقامات پر طالبات کو مخلوط تعلیمی ماحول میں بھیجنے کی مخالفت کے بعد واحد پرائیویٹ سکول میں داخل درجنوں طالبات کو ان کے والدین نے سکول بھیجنا بند کر دیا ہے۔ مقامی زکوۃ کمیٹی کے سربراہ سراج محمد خان کے مطابق علماء نے طالبات کےبازار سے گزر کر سکول جانے، لڑکوں کے ساتھ ایک کمرے میں تعلیم حاصل کرنے اور مرد اساتذہ کے پڑھانے کو غیر اسلامی قرار دیا جس کی وجہ سے والدین نے طالبات کو سکول بھیجنے سے انکار کردیا۔ اطلاعات کے مطابق پانچویں سے ساتوین جماعت میں تعلیم حاصل کرنے والی پچاس کے قریب طالبات کے والدین ان واقعات کے بعد اپنی بچیوں کو سکول نہیں بھیج رہے۔
کمیشن برائے انسانی حقوق پاکستان کے مقامی نمائندے زاہد خان نے معاملے کے حل کے لئے طالبات کو حجاب میں سکول بھیجنے کی تجویز دی جسے مقامی عمائدین نے تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔ زاہد خان علاقے میں موجود پرائمری سکول کو ہائی سکول میں تبدیل کرنے کی تجویز مقامی انتظامیہ کے سامنے پیش کر چکے ہیں۔
پاکستان میں مخلوط تعلیم کو ثقافتی اور مذہبی بنیادوں پر ناپسند کیا جاتا ہے اور اکثر والدین اپنی بیٹیوں کو طالبات کے لئے مخصوص تعلیمی اداروں میں بھیجنا پسند کرتے ہیں۔ طالبات کے لئے مخصوص تعلیمی اداروں کی کمی کے باعث بہت سی طالبات اعلیٰ تعلیم حاصل نہیں کر پاتیں۔
کمیشن برائے انسانی حقوق پاکستان کے مقامی نمائندے زاہد خان نے معاملے کے حل کے لئے طالبات کو حجاب میں سکول بھیجنے کی تجویز دی جسے مقامی عمائدین نے تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔ زاہد خان علاقے میں موجود پرائمری سکول کو ہائی سکول میں تبدیل کرنے کی تجویز مقامی انتظامیہ کے سامنے پیش کر چکے ہیں۔
پاکستان میں مخلوط تعلیم کو ثقافتی اور مذہبی بنیادوں پر ناپسند کیا جاتا ہے اور اکثر والدین اپنی بیٹیوں کو طالبات کے لئے مخصوص تعلیمی اداروں میں بھیجنا پسند کرتے ہیں۔ طالبات کے لئے مخصوص تعلیمی اداروں کی کمی کے باعث بہت سی طالبات اعلیٰ تعلیم حاصل نہیں کر پاتیں۔
Leave a Reply