Laaltain

صلاح الدین درویش:خواب نامے کا دیباچہ

24 نومبر, 2017
Picture of حفیظ تبسم

حفیظ تبسم

رات کے تیسرے پہر خواب میں
درویش دیکھا،جو
ایک ہاتھ میں انسان دوستی کا پرچم
دوسرے میں احتجاج کا بینر لیے کھڑا تھا
سینکڑوں کے مجمع میں
تاریخ کے مردہ کرداروں پر گرجتے
اس کی وحشت سے معبد کانپ رہے تھے
مجھے لگا ، یہ وہی شخص ہے
جس سے بچنے کا معاہدہ ناقدین نے کرلیا ہے

میرے اندر خوف کی برف گررہی تھی
کہ اُس نے حقارت سے مسکراتے ہوئے کہا
کائنات کے پچھواڑے شمشیر چلانے کے ہنرتو بخشے گئے
لیکن یہ بتانا پسند نہیں کیا
کہ جنگ کس کا فرض عین ہے

مجھے لگا آج انکشاف کی رات ہے
اس سے پہلے جھوٹ کے تہوار میں رنگ رلیاں منائیں
تیسری دنیا کے فلسفے پر قہقہے لگائے
اور دماغ کے گھونسلے میں ترقی پسندی نے بچے جَن دیئے
ہاں!بہت سسک لیے
اب درویش کے ہاتھ پرمابعد جدید بیعت کر لینی چاہیے

میں سیدھا کھڑا ہوکر پکارنا چاہتا تھا
اے بزرگِ انسان و کائنات
ہمارے خواب حدود سے آگے نکل چکے ہیں
انھیں مرنے سے بچالے
ہماری مشکل آسان کر
رات کے تیسرے پہرپیاس کی شدت سے آنکھ کُھلی
وہ کہیں نہیں تھا،مگر
میز پر درویش نامہ پڑا تھا

ہمارے لیے لکھیں۔