شمالی وزیرستان میں جاری کشیدگی کے باعث نافذ کرفیو کی وجہ سے قبائلی علاقوں کے تعلیمی ادارے غیر معینہ مدت تک بند کر دیے گئے ہیں۔ قبائلی علاقوں میں جاری کرفیو کے باعث بیشتر طلبہ اور ان کے خاندان ضروریات زندگی کے حصول میں دشواریوں کے باعث وزیرستان کو چھوڑ کرافغانستان یا خیبر پختونخواہ کےمحفوظ علاقوں کی طرف ہجرت کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔
پشاور یونیورسٹی میں زیر تعلیم قبائلی طلبہ نے گزشتہ دس روز سے جاری کرفیو کی وجہ سے پیش آنے والی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے وزیرستان کے تعلیمی اداروں کے جلد کھولے جانے کا مطالبہ بھی کیا۔ طلبہ حلقوں کے مطابق شمالی وزیرستان میں سوات جیسے حالات پیدا ہونے کا خدشہ ہے جہاں شدت پسند طالبان تنظیموں نے تعلیمی اداروں پر پابندیاں عائد کی تھیں اور بعد ازاں سرکاری سکولز اور کالجز پر حملے بھی کئے تھے۔
انتظامیہ کے مطابق شدت پسند گروہوں سے مذاکرات میں تعطل کی وجہ سے سرکاری عمارات خصوصاً تعلیمی اداروں پر حملہ کا خطرہ بڑھ چکا ہے جس کی وجہ سے کرفیو نافذ کیا گیا ہے، تاہم انتظامیہ نے کرفیو کے خاتمہ کی کوئی بھی تاریخ دینے سے انکار کیا ہے۔ کرفیو اور کشیدہ حالات کی وجہ سے انٹرمیڈیٹ کے تین پرچے بھی منسوخ کر دیے گئے ہیں۔ طلبہ کے مطابق کرفیو کے غیر اعلانیہ نفاذ کی وجہ سے مقامی افراد کو ضروریات زندگی کی اشیاء کی قلت کا بھی سامنا ہے۔
سوات میں شدت پسندوں کی طرف سے سرکاری تعلیم اداروں پر کئے جانے والے حملوں سے ہونے والا نقصان ابھی تک پورا نہیں کیا جا سکا۔ فوجی آپریشن کے دوران بے دخل ہونے والے افراد کے کیمپس میں مختلف غیر سرکاری اداروں نے عارضی سکول قائم کئے تھے، لیکن بہت سے طلبہ کو اپنا تعلیمی سال ادھورا چھوڑنا پڑا تھا۔
پشاور یونیورسٹی میں زیر تعلیم قبائلی طلبہ نے گزشتہ دس روز سے جاری کرفیو کی وجہ سے پیش آنے والی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے وزیرستان کے تعلیمی اداروں کے جلد کھولے جانے کا مطالبہ بھی کیا۔ طلبہ حلقوں کے مطابق شمالی وزیرستان میں سوات جیسے حالات پیدا ہونے کا خدشہ ہے جہاں شدت پسند طالبان تنظیموں نے تعلیمی اداروں پر پابندیاں عائد کی تھیں اور بعد ازاں سرکاری سکولز اور کالجز پر حملے بھی کئے تھے۔
انتظامیہ کے مطابق شدت پسند گروہوں سے مذاکرات میں تعطل کی وجہ سے سرکاری عمارات خصوصاً تعلیمی اداروں پر حملہ کا خطرہ بڑھ چکا ہے جس کی وجہ سے کرفیو نافذ کیا گیا ہے، تاہم انتظامیہ نے کرفیو کے خاتمہ کی کوئی بھی تاریخ دینے سے انکار کیا ہے۔ کرفیو اور کشیدہ حالات کی وجہ سے انٹرمیڈیٹ کے تین پرچے بھی منسوخ کر دیے گئے ہیں۔ طلبہ کے مطابق کرفیو کے غیر اعلانیہ نفاذ کی وجہ سے مقامی افراد کو ضروریات زندگی کی اشیاء کی قلت کا بھی سامنا ہے۔
سوات میں شدت پسندوں کی طرف سے سرکاری تعلیم اداروں پر کئے جانے والے حملوں سے ہونے والا نقصان ابھی تک پورا نہیں کیا جا سکا۔ فوجی آپریشن کے دوران بے دخل ہونے والے افراد کے کیمپس میں مختلف غیر سرکاری اداروں نے عارضی سکول قائم کئے تھے، لیکن بہت سے طلبہ کو اپنا تعلیمی سال ادھورا چھوڑنا پڑا تھا۔
Leave a Reply