Laaltain

سپاہی تنویر حُسین کی ڈائری – 8 دسمبر 1971- پُنّوں کی سُپاری

8 دسمبر، 2013
فجر کی نماز کے بعد لنگر کمانڈر سے ملا۔اُس نے بتایا کہ ابھی جے کیوُ صاحب اور کیپٹن صاحب کی بات ہوئی ہے، آج تمام نفری کو ناشتہ ملے گا لیکن دوپہر کے کھانے کا مسئلہ درپیش ہے۔ایک افسر کیلئے اپنے جوانوں کو کھانا فراہم نہ کرسکنا بہت بڑی اہانت کی بات ہوتی ہے۔صاحب آج سی او صاحب اور برگیڈ سے بھی مشورہ کریں گے۔ ناشتے کے وقت بھی یہی بات موضوعِ گفتگو تھی۔ سردارصاحبان کی باتیں سُن کر پتہ چلا کہ ہماری فوج نے چھمب اور حُسینی والا فتح کرلئے ہیں۔
دوپہر کو ایک اورپلٹون محاذ کی طرف جانے کیلئے تیارتھی، لیفٹیننٹ عثمان بھٹی آج ہی پہنچے تھے، پلٹون کی قیادت اُن کے حوالے کر کے اُنہیں آگے بھیج دیا گیا۔آج کئی دنوں بعد دُرّانی صاحب کو بھٹی صاحب کے گلے لگ کے خدا حافظ کہتے دیکھا، دراصل بھٹی صاحب کو چھے ماہ پہلے ڈھاکے میں دُرّانی صاحب نے شراب پی کے گالیاں دی تھیں جس کے بعد ان کے تعلقات ٹھیک نہ تھے۔ عثمان صاحب کئی نسلوں سے سولجر ہیں اور بہت ہی قابل افسر ہیں لیکن وہ دُرّانی صاحب کی بہت ذیادہ کتابیں پڑھنے کی عادت کو زنانہ صفت قرار دیتے ہیں، اسی بات پہ ان کی لڑائی ہوئی تھی ۔وہ دونوں کورس میٹ ہیں لیکن اُس لڑائی کی وجہ سے بھٹی صاحب کی کپتانی آنے میں سزا کے طور پر ،چھے ماہ کی تاخیر کردی گئی۔ بھٹی صاحب سے سُنا ہے کہ فرنٹ پر،ہلّی، سیتا پور اور گردونواح میں شدید لڑائی ہو رہی ہے۔دُرّانی صاحب بتا رہے تھے کہ اسی وجہ سے سی او اور برگیڈ سے رابطہ ہو سکا ہے نہ راشن کا مسئلہ حل ہوا ہے۔
ظہر کے وقت ہماری ایک پارٹی تشکیل دی گئی جس کی کمان خود دُرّانی صاحب کررہے تھے۔ مَیں اور پُنّوں بھی اس میں شامل تھے۔ہم پندرہ لوگ کیمپ سے نکلے اور ساتھ کے گاوں پہنچے جو کہ آدھے سے ذیادہ خالی ہو چکا ہے۔ یہاں بازار میں چند بڑی دُکانیں تھیں جو کئی دنوں سے بند تھیں۔ہم نے وہاں جاکر اُن کے تالے توڑے اور ان میں سے جتنی دالیں اور چاول مل سکا، سب اُٹھا لیا۔چند لوگوں نے مزاحمت کی کوشش کی لیکن دُرّانی صاحب نے سیدھی فائرنگ کرکے اُنہیں ایسا خوفزدہ کیا کہ وہ تتر بتر ہوگئے۔اُن کا ایک آدمی زخمی ہوکر سڑک کے کنارے گرا اور دیر تک مدد کیلئے پُکارتا رہا۔

دیر تک ہم “مالِ غنیمت” کا راشن کیمپ لانے میں لگے رہے۔رات کو پُنّوں میرے پاس آیا تو سُپاری چبا رہا تھا۔ میں نے پُوچھا کہ کہاں سے لی ،تو کہنے لگا”ماموں، وہ بابووں کی دُکان سے اُٹھائی ہے”


(پلٹون:تیس جوانوں کا دستہ، ایک پلٹن میں پانچ کمپنیاں اور ہر کمپنی میں تین پلٹونیں ہوتی ہیں۔سردار صاحب: صوبیدار/جیونیئر کمیشنڈ افسر)

ڈائری کے گزشتہ دن