Laaltain

سپاہی تنویر حُسین کی ڈائری – 15 دسمبر 1971- اچانک حملہ

15 دسمبر، 2013
Picture of ذکی نقوی

ذکی نقوی

فجر سے بہت پہلے تمام کیمپ سٹینڈ ٹُو کردیا گیا۔ہم سب کو دفاعی پوزیشنیں لینے کا حُکم ملا اور بتایا گیا کہ ہماری آگے کی کمپنیاں لڑائی سے باہر ہو چکی ہیں اور دُشمن کی ایک بٹالین ہمارے جنوبی بازو سے گزر کر عقب میں کہیں آگے نکل گئی ہے لہٰذا ہماری پوزیشن پر کسی بھی وقت ،کسی بھی جانب سےحملہ ہو سکتا ہے۔ہم سب تیار ہوگئے۔کچھ کاغذات اور نقشے کیپٹن دُرّانی صاحب نے میرے حوالے کیے کہ انہیں جلادوں۔وہ میں نے جلادیے۔ابھی صبح ہوئے کچھ دیر ہی ہوئی تھی کہ مغرب کی جانب سے تین انچ مارٹر اور مشین گن کا فائر آنے لگا۔کافی دیر کے بعد جب بڑھتا ہوا دُشمن ہمارے چھوٹے ہتھیاروں کی زد میں آنے لگا تو ہم نے جوابی فائرنگ کا آغاز کردیا۔کیمپ ایک اسکول کی عمارت میں تھا جس کی جنوبی دیوار میں ایک چوڑا شگاف تھا جس پر سے دشمن کے فائر اور حملے کا ارتکاز ذیادہ تھا۔یہاں میں نے عجیب منظر دیکھا کہ دھوتیوں میں ملبوس چند بنگالی ،دُشمن کی صفوں میں دوڑ دوڑ کی ایمونیشن اور مشین گن کے لنک تقسیم کررہے تھے اور انہوں نے دشمن کا سارا سامان بھی اٹھا رکھا تھا۔مُجھے میجر وڑائچ صاحب کی وہ بات یاد آئی کہ اس احسان فراموش قوم کے ساتھ وہی کُچھ ہونا چاہیئے تھا جو کُچھ ہم نے آپریشن سرچ لائٹ میں کیا تھا۔ ہماری پلٹن نے پچھلے سیلاب میں اسی علاقے میں امدادی کارروائیاں کی تھیں۔ جب دشمن کا حملہ شدید ہونے لگا اور دو گھنٹے کی مسلسل لڑائی کے بعد ہمارے پندرہ بیس جوان زخمی ہو چکے تو دُرّانی صاحب نے فیصلہ کیا کہ وہ دیوار کے شگاف کی طرف دُشمن کو اکیلے روکیں گے اور تمام کمپنی کو مین گیٹ کی طرف سے کیمپ خالی کرکے گھنشام گھاٹ کی طرف چلے جانے اور وہاں ایف۔ ایف والی کمپنی سے جاملنے کا حکم دیا۔ کیپٹن دُرّانی نے کمال دلیری سےتن تنہا ایک گھنٹے تک مشین گن کے فائر سے دُشمن کو روکے رکھا اور ہم سب لوگ گھنشام گھاٹ والی پوزیشن کی طرف نکل گئے۔ راستے میں ایک جیپ ندی میں پھنس گئی تو اُسے وہیں چھوڑ کے ہم لوگ بھاگ نکلے۔ایف۔ایف کی کمپنی بھی دُشمن کے ایک اور حملے کو روکے ہوئے تھی۔رات پھیلی تو گھنشام گھاٹ والی پوزیشن سے دُشمن پسپا ہوگیا۔اپنےہائی اسکول رحیم پور والے کیمپ سے سہ پہر تک فائر کی آواز آتی رہی۔شائد تب تک کیپٹن دُرّانی صاحب نے دُشمن کو مصروف رکھا ہوا تھا۔
ابھی یہاں خاموشی ہے۔اگرچہ سنتری پہلے سے ذیادہ چوکنّے ہیں لیکن پھر بھی ہم آرام کر رہے ہیں۔ بلا کی سردی پڑ رہی ہے۔

(آپریشن سرچ لائٹ: ڈھاکا اور چٹا گانگ میں باغیوں کے خلاف کیا گیا آپریشن جس میں بنگالیوں کو سختی سے کچلنے پر جنرل ٹکا خان “قصابِ بنگال” کے نام سے بدنام ہوئے)

ڈائری کے گزشتہ دن


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *