سٹی ہائٹس
زمیں نے خواب دیکھا تھا
مجھے پیدا کرے گی ، پرورش میری کرے گی
موسموں کی سختیاں، تبدیلیاں برداشت کرنے کا
ہوا سے عہد باندھا تھا
مری خاطر غصیلے بادلوں سے، بارشوں سے دوستی کی تھی
مجھے پیدا کرے گی ، پرورش میری کرے گی
موسموں کی سختیاں، تبدیلیاں برداشت کرنے کا
ہوا سے عہد باندھا تھا
مری خاطر غصیلے بادلوں سے، بارشوں سے دوستی کی تھی
زمیں ماں ہے
ہر اک ماں کی طرح
تخلیق سے پہلے ہی بچوں کے لیے
سرسبز خوابوں کی ردا ئیں بُنتی رہتی ہے
خود اپنی کوکھ کے شاداب ریشوں سے
کئی رنگوں کے مخمل ‘ ریشمی موزے’ سوئیٹر ‘ ٹوپیاں ‘ کپڑے
گھنی گہری مناجاتیں’ دعائیں بُنتی رہتی ہے
ہر اک ماں کی طرح
تخلیق سے پہلے ہی بچوں کے لیے
سرسبز خوابوں کی ردا ئیں بُنتی رہتی ہے
خود اپنی کوکھ کے شاداب ریشوں سے
کئی رنگوں کے مخمل ‘ ریشمی موزے’ سوئیٹر ‘ ٹوپیاں ‘ کپڑے
گھنی گہری مناجاتیں’ دعائیں بُنتی رہتی ہے
زمیں نے خواب دیکھا تھا ‘ یہ سوچا تھا
جواں ہوکر
میں جب پھولوں پھلوں گا تو
مِری خوشبو سے مہکیں گے تنفس موسموں کے
ذائقے میرے پھلوں کے نام سے منسوب ہوں گے
شاخچوں پر دھوپ چمکے گی
پرندے آشیانوں سے نکل کر گیت گائیں گے
پروں کو گدگدائیں گے
محبت کرنے والے خوبرو جوڑے
مِری چھاؤں میں بیٹھیں گے
ہمیشہ ساتھ رہنے کے ہرے وعدے
سلگتے سرخ ہونٹوں کی زمینوں پر اگائیں گے
مِرے بھورے تنے پر
پیار سے اک دوسرے کا نام لکھیں گے
مِرے بیجوں سے دھرتی پر
نئے جنگل اگیں گے، پھیل جائیں گے
جواں ہوکر
میں جب پھولوں پھلوں گا تو
مِری خوشبو سے مہکیں گے تنفس موسموں کے
ذائقے میرے پھلوں کے نام سے منسوب ہوں گے
شاخچوں پر دھوپ چمکے گی
پرندے آشیانوں سے نکل کر گیت گائیں گے
پروں کو گدگدائیں گے
محبت کرنے والے خوبرو جوڑے
مِری چھاؤں میں بیٹھیں گے
ہمیشہ ساتھ رہنے کے ہرے وعدے
سلگتے سرخ ہونٹوں کی زمینوں پر اگائیں گے
مِرے بھورے تنے پر
پیار سے اک دوسرے کا نام لکھیں گے
مِرے بیجوں سے دھرتی پر
نئے جنگل اگیں گے، پھیل جائیں گے
زمیں ماں ہے، زمیں کا خواب تھا لیکن
زمیں زادوں کی آنکھوں میں
فلک بوسی کا سپنا ہے جسے تعبیر ہونا ہے
یہاں اب پارک کے بدلے پلازا اک نیا تعمیر ہونا ہے
زمیں مجبور ہے
دکھ سے مجھے کٹتے ہوئے چپ چاپ تکتی ہے !!
زمیں زادوں کی آنکھوں میں
فلک بوسی کا سپنا ہے جسے تعبیر ہونا ہے
یہاں اب پارک کے بدلے پلازا اک نیا تعمیر ہونا ہے
زمیں مجبور ہے
دکھ سے مجھے کٹتے ہوئے چپ چاپ تکتی ہے !!
One Response
City Heights
The earth had seen a dream
to bear me in her womb, and
nurture me;
withstand severity of seasons, and
changes of weather,
make promises with the breeze, and
to make passionate clouds her friend –
All for me!
The earth is a mother
like everybody else’s mother –
Even before the creation
She knitted cloaks of verdant dreams
for me;
With the fiber from her green womb
she knitted colourful velvet, silken socks,
caps and clothes –
with her deep hymns she’d prayed
for blessings.
The earth had seen a dream,
She thought I’d grow up
and bear flowers and fruits, and
with my perfume seasons would breathe
The names of the savoured tastes
would belong to my fruits; and
there’d be sunshine in the small branches
birds leaving their nests would sing, and
tickle their feathers.
The beautiful loving pairs
Would sit under my shade, and
would vow never to part –
with their red ablaze lips, would rise
from the soil and inscribe
each other’s name on my brown skin, and
from my seeds new jungles would grow
and stretch.
The earth is mother, she had a dream
but in the eyes of her sons, there is
Another dream to realize –
to touch the sky,
to build plazas instead of parks, and
the earth remains helpless as
she watches painfully
while they hack me down!
Poem by Naseer Ahmed Nasir
English translation by Bina Biswas
Copyrights (C) Naseer Ahmed Nasir. All rights reserved.