Laaltain

سول نافرمانی تحریک اور ٹویٹر

19 اگست, 2014
Picture of علی زین

علی زین

پاکستانیوں کی سول نافرمانی کی تحریک سے وابستہ یادیں بہت ہی تلخ ہیں کیوں کہ قیام پاکستان کے بعد کامیاب ہونے والی واحد سول نافرمانی کی تحریک کے نتیجے میں پاکستان دو لخت ہوا اور بنگلہ دیش وجود میں آیا۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ایک بار پھر پاکستانیوں کو سول نافرمانی کی تحریک چلانے کی دعوت دے کر نہ صرف ان یادوں کو پھر سے تازہ کر دیا ہے بلکہ ملک بھر میں ایک نئی بحث کا آغاز بھی کر دیاہے۔ اس سلسلے میں سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ ٹویٹر پر بھی لوگ اپنے خیالات کا دل کھول کر اظہار کر رہے ہیں۔ عمران خان کی جانب سے تحریک چلانے کے اعلان سے لے کر آج تک ٹویٹر پر سول نافرمانی کے موضوع پر پاکستان بھر میں سب سے زیادہ ٹویٹس کی گئی ہیں اور یہ موضوع ابھی بھی ٹاپ پر ٹرینڈ کر رہا ہے۔ اس لحاظ سے د یکھا جائے سول نافرمانی کی یہ تحریک کم از کم ٹویٹر پر ضرور کامیاب ہو چکی ہے۔ اس کو عوامی دلچسپی حاصل ہوئی ہے اور لوگوں نے اس کے متعلق گفتگو بھی کی ہے۔ لہذٰا اس ٹویٹر صارف کا کہنا بالکل بجا ہے۔

 

پاکستان تحریک انصاف کی گزشتہ چند سالوں کی سیاست پر ایک نظر دوڑائی جائے تو ایک وقت تھا کہ عمران خان کی طرف سے کی جانے والی تمام تر پریس کانفرنسوں اور تقاریر میں ایک لائن ضرور شامل ہوتی تھی ’سب سیاستدان اپنے اثاثے ظاہر کریں اور ٹیکس دیں‘ مگر آزادی مارچ کے دھرنے میں جب عمران خان کی جانب کسی قسم کا ٹیکس نہ دئیے جانے کی اپیل کی گئی تو ایک نظر سے یہ ان کی اپنی ہی سیاست کی نفی تھی ۔ ایسے میں ایک ٹویٹر صارف کی طرف سے عمران خان کی سیاسی زندگی کے اس موڑ کے بارے میں لکھے گئے چند ہی الفاظ میں ساری داستان بیان کر دی گئی ہے۔

 

پاکستانیوں کی ایک واضح اکثریت ایسی بھی تھی جس کو معلوم ہی نہیں پڑا کہ سول نافرمانی کی تحریک کا اعلان کر کے عمران خان کہنا کیا چاہ رہے ہیں۔ ان کو سمجھ نہیں آرہی تھی کہ سول نافرمانی کی تحریک کے دوران ان کو کونسے قوانین اور ضابطے توڑنا ہوں گے اور کونسے نہیں کیونکہ جناب عمران خان کی جانب سے بیک وقت اپنے کارکنوں کو ہدایت کی جارہی تھی کہ ’پر امن رہو اور قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لو‘۔ ایک ٹویٹر صار ف کی جانب سے اس پر تبصرہ کیا گیا کہ سول نافرمانی آج کے دن گوگل پر سب سے زیادہ سرچ کیا جانے والاپاکستانی موضوع ہے۔

 

تحریک انصاف کے قائد عمران خان کی جانب سے کئی بار پاکستان مسلم لیگ ن کے قائدین اور ممبران پر یہ الزام عائد کیا جاتا ہے کہ وہ نہ تو ٹیکس دیتے ہیں اور نہ ہی بجلی کے بل ادا کرتے ہیں۔ ماضی میں ایک بار ان کی جانب سے میاں نواز شریف کی طرف سے محض پانچ ہزار روپے بطور ٹیکس ادا کرنے کا الزام بھی لگایا گیا اور آج بھی ان کا کہنا ہے کہ رائیونڈ کے محل میں بجلی عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے چلائی جاتی ہے۔ تو عمران خان کی جانب سے آئندہ ٹیکس نہ دینے اور بجلی و گیس کے بل ادا نہ کرنے کے اعلا ن پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ انہوں نے بھی مسلم لیگ ن کی پالیسیوں پر عمل کرنا شروع کر دیا ہے۔

 

عمران خان کی جانب ٹیکس نہ دینے کی اپیل پر پاکستان کے تنخواہ دارطبقے (جن کا ٹیکس ان کی تنخواہ سے بوقت وصولی ہی کاٹ لیا جاتا ہے) کے ذہن میں یہ سوال ضرور پیدا ہوا ہوگا جس کی عکاسی جناب شاہزیب خانزادہ کی ٹویٹ نے کی ہے۔ اب اس سوال کے پیدا ہونے کا اصل محرک بطور ٹیکس کاٹی جانے والی رقم کا حصول ہے یا عمران خان کی اپیل پر ان کا ساتھ دینا، اس پر تبصرے سے گریز ہی بہتر ہو گا۔ لیکن اس ٹویٹ کو ایک بڑی تعداد نے ری ٹویٹ کر کے اس سوال کے پیدا ہونے کی ضرور نشاندہی کر دی ہے۔

 

پاکستانی معاشرے میں جہاں ٹیکس کولیکشن کو بڑھانے کے لئے عوام سے انکم ٹیکس جمع کرنے کی بجائے بلاواسطہ ٹیکسز مثلا سیلز ٹیکس وغیرہ عائد کئے گئے ہیں ، سول نافرمانی کی تحریک کے دوران کچھ اس طرح کی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔

 

سول نافرمانی تحریک سے متعلق ایک ٹویٹر صارف نے اپنی حس ظرافت کا بھرپور مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان کو تنبیہ جاری کی ہے کہ سول نافرمانی جیسی چیز کو اپنے گھر، سکول اور کھیل کے گراؤنڈ میں مت آزمائیں۔ کیونکہ ان کے سنگین نتائج بہرحال نکل سکتے ہیں۔

 

پاکستان میں شہریوں کی ایک انتہائی قلیل تعداد ہی انکم ٹیکس ادا کرتی ہے، ایسے حالات میں سول نافرمانی کی تحریک میں ٹیکس ادا نہ کرنے کی اپیل کی کتنی ضرورت ہوسکتی ہے جب پہلے ہی سے ساری قوم اس پر عمل پیرا ہے۔ اس پر تبصرہ کرتے ہوئے رضا رومی نے کچھ یوں ٹویٹ کیا ہے۔

 

حکومت پاکستان کیلئے عمران خان کی جانب سے ٹیکس اور یوٹیلٹی بلز ادا نہ کرنے کی اپیل کا سب سے زیادہ اثر اگر خیبر پختونخواہ میں ظاہر ہونے کے امکانات ہیں تو دوسری جانب پاکستان کے زر مبادلہ کا ایک بڑا ذریعہ بیرون ملک مقیم پاکستانی بھی عمران خان کی اس تحریک میں شامل ہو کر حکومت کو ایک بڑا معاشی دھچکا لگا سکتے ہیں۔ لہذٰا ضرورت اس امر کی ہے حکومت اور عمران خان اپنے معاملات کو جلد از جلد افہام وتفہیم سے حل کریں اور اس معاملے میں عوام اور ریاست پاکستان کو کھلونا مت بنا لیں۔

 

ہمارے لیے لکھیں۔