محترم مدیر
یوں محسوس ہوتا ہے جیسے سندھ دھرتی کی ہر ہندو لڑکی پیدا ہی اس لیے کی جاتی ہے کہ اسے اغوا کیا جائے، اس کا مذہب تبدیل کیا جائے اور پھر اس کی جبری شادی کر دی جائے۔ راقم سندھ کی دو ایسی ہی بیٹیوں کی فریاد آپ کے جریدے کے ذریعے عوام الناس تک پہنچانا چاہتا ہے۔یہ سانحہ صوبہ سندھ ضلع بدین کے ایک چھوٹے سے ہندو گاؤں صابن دستی کی رہائشی تیرہ سالہ ماوی اور چودہ سالہ بادل پر بیتاہے جن کی دنیا اب سے چند ماہ قبل تک محض گڑیوں اور کھلونوں تک محدود تھی ۔
یوں محسوس ہوتا ہے جیسے سندھ دھرتی کی ہر ہندو لڑکی پیدا ہی اس لیے کی جاتی ہے کہ اسے اغوا کیا جائے، اس کا مذہب تبدیل کیا جائے اور پھر اس کی جبری شادی کر دی جائے۔ راقم سندھ کی دو ایسی ہی بیٹیوں کی فریاد آپ کے جریدے کے ذریعے عوام الناس تک پہنچانا چاہتا ہے۔یہ سانحہ صوبہ سندھ ضلع بدین کے ایک چھوٹے سے ہندو گاؤں صابن دستی کی رہائشی تیرہ سالہ ماوی اور چودہ سالہ بادل پر بیتاہے جن کی دنیا اب سے چند ماہ قبل تک محض گڑیوں اور کھلونوں تک محدود تھی ۔
یوں محسوس ہوتا ہے جیسے سندھ دھرتی کی ہر ہندو لڑکی پیدا ہی اس لیے کی جاتی ہے کہ اسے اغوا کیا جائے، اس کا مذہب تبدیل کیا جائے اور پھر اس کی جبری شادی کر دی جائے۔
ماوی اور بادی کی دنیا سندھ اسمبلی میں مذہب کی جبری تبدیلی اور جبری شادی کے خلاف قرارداد منظور ہونے کے دوروز بعد ہی اندھیر ہو گئی۔۲۱ نومبر کی رات وہ معمول کے مطابق محو خواب تھیں کہ اچانک اُن کے گھر پہ مسلمان وڈیروں کمیساء او ر میرمامند کے کارندوں نے حملہ کردیا ۔اسلحے سے لیس غنڈوں نے گھر کی چاردیواری پامال کی ، بندوق کی نوک پر تمام گھر والوں کو یرغمال بنا یااوردونوں بچیوں کواغوا کرلیا۔ کچھ روزیرغمال رکھنے کے بعد دونوں کو زبردستی مسلمان کیا گیااور ان معصوموں کی شادیاں زبردستی بوڑھے سرداروں سے کردی گئیں۔ اس گھناونے کام کے لیے فتوے مقامی مولویوں پیرایوب جان سرندی اور مولوی غفار نے فراہم کئے۔معصوم بچیوں نے اس دوران بھاگنے کی کئی بار کوشش کی مگر ٖظالموں نے اُنہیں مار مار کر لہولہان کردیا۔ بچیوں کے والدین کا کہنا ہے کہ اُن کو بستی جلانے اور سنگین نتائج جیسی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔بادل اور ماوی کی مائیں آنکھوں میں آنسو لیےاپنی بیٹیوں کے غم میں نڈھال ہیں مگران کی فریاد سننے کا وقت مقامی قانون نافذ کرنے والے اداروں اور صوبائی حکومت کے پاس نہیں۔بادل اور ماوی کے غم سے نڈھال والدین اپنی بیٹیوں کی بازیابی کے لیے ہردروازہ کھٹکھٹا چکے ہیں ، انصاف کی ہر زنجیر ہلا چکے ہیں مگر کوئی بھی اُن کی سننے کو تیار نہیں۔
تشویشناک امر یہ ہے کہ اس برس سندھ میں جبری شادیوں کے ستر کے قریب واقعات پیش آ چکے ہیں لیکن اب تک سندھ حکومت اور وفاقی حکومت اس حوالے سے قانون سازی نہیں کر سکے۔ میں آپ کے رسالے کی وساطت سے ان دونوں بچیوں اور سندھ کی ہر بیٹی کو انصاف دلانے کے لیےوزیراعظم پاکستان،انسانی حقوق کی آواز عاصمہ جہانگیر اور سندھ حکومت سے انصاف کی فراہمی کی اپیل کرتا ہوں۔
خیر اندیش
تشویشناک امر یہ ہے کہ اس برس سندھ میں جبری شادیوں کے ستر کے قریب واقعات پیش آ چکے ہیں لیکن اب تک سندھ حکومت اور وفاقی حکومت اس حوالے سے قانون سازی نہیں کر سکے۔ میں آپ کے رسالے کی وساطت سے ان دونوں بچیوں اور سندھ کی ہر بیٹی کو انصاف دلانے کے لیےوزیراعظم پاکستان،انسانی حقوق کی آواز عاصمہ جہانگیر اور سندھ حکومت سے انصاف کی فراہمی کی اپیل کرتا ہوں۔
خیر اندیش
bhai kia ye Hindu girls koi unique girls thi jo unhe forcibly agwa k bad muslman bna kr shadi kr li gayi…. yr muslmanoo ki tu apni itni betyan bgair shadi k waiting me hein even muslman tu khud apni bachyan asan installment pr denye k liye taya hein…. phr kia zaroorat pari he in bheel aur kolhi girls se shadi krne ki…. kbhi aana district badin dikhawoo ga tumhe k hindu community ki bari tadad hamare aas pass mulhaqa elaqoo me rehte hein….. aur kafi khush bhi hein… dear writer khuda k waste aik new issue mat creat kro…
My Dear bro come and meet me otherwise i wikk come to badin again and will move you to the effected home. i am also muslim but i can,t respected my self with faults i am not hypocrite
.