Laaltain

سمندر ہی زمانے خلق کرتا ہے

14 جون, 2017
Picture of تسطیر

تسطیر

[blockquote style=”3″]

عمران ازفر کی یہ نظم معروف ادبی جریدے ‘تسطیر’ میں شائع ہو چکی ہے، لالٹین قارئین کے لیے اسے مدیر تسطیر نصیر احمد ناصر کی اجازت سے شائع کیا جا رہا ہے۔

[/blockquote]

تسطیر میں شائع ہونے والی مزید تخلیقات پڑھنے کے لیے کلک کیجیے۔
سمندر ہی زمانے خلق کرتا ہے
ہمیشہ زور میں بہتا
سمندر کھیلتا رہتا ہے پیروں سے لپٹ کر
رات بھر بانہوں میں بھرے کسمساتا ہے
تمھاری اوک میں بھر کر
کئی گزرے جزیروں کی مٹھائی سے بھری لہریں
مری کمزور چھاتی پر بچھی رہتی ہیں
دھیمے ساز میں لپٹے عروسی گیت گاتی ہیں
گلانی آبگینوں سے مسلسل خواب اُڑتے ہیں
بنفشی پھول سا چہرہ
نظارہ لے کے لہروں سے اُبھرتا ہے
سمندر رات ہے جس میں
خبر احوال کی کب ہے
لہو جو دوڑتا پھرتا ہے
ریشم سی تنابوں سے وہ آنکھوں میں ٹھہرتا ہے
سمندر کوکھ سے اپنی زمانے خلق کرتا ہے
جہاں نظمیں، مری نظمیں
فضا میں رقص کرتی ہیں
کئی قوسیں بناتی ہیں
جو میرے جسم شجرے پر تمھارا نام لکھتی ہیں
تمھارے جسم جادو پر مرا چہرہ بناتی ہیں
حسیں لہروں پہ رقصاں فاختاؤں کے
پروں کی پھڑپھڑاہٹ سے
دھنیں ترتیب پاتی ہیں
فضا میں رقص کرتی ہیں
ہوا میں گیت گاتی ہیں
مری نظمیں,ترا رخ آرزؤں کے لحافوں میں چھپا
سب کونپلوں پھولوں کو اپنا لمس دیتا ہے
بدن تقسیم ہوتا ہے
کئی ٹکڑے، کئی قاشیں
سنہری دائرے تخلیق کرتے ہیں
میرے پیروں کی پوروں سے لپٹ کر
سب شکستہ آرزوئیں پوچھتی ہیں
اب تمنا اوڑھ کر
یہ کون سوتا ہے۔۔۔۔

Image: Chalermphol Harnchakkham

ہمارے لیے لکھیں۔