سفر میں سوگ کا منظر
کراہت کی منڈی میں
سر سبز شاخوں، گل لالہ چہروں کے
بازار لگنے لگے ہیں
زمیں اپنے دریا کنارے پڑی
ادھ موئی پیاس کی پپڑیاں پالتی ہے
زندگی! تیرے خوانچہ فروشوں کو
زخموں کے اس تول میں دام وافر ملا ہے
سر سبز شاخوں، گل لالہ چہروں کے
بازار لگنے لگے ہیں
زمیں اپنے دریا کنارے پڑی
ادھ موئی پیاس کی پپڑیاں پالتی ہے
زندگی! تیرے خوانچہ فروشوں کو
زخموں کے اس تول میں دام وافر ملا ہے
نصیبے کے ہر زائچے میں
نیو ورلڈ آرڈر کی لو
سایہ کرتی رہی ہے
سڑک پر جمے خون کے داغ دھبے
مرے راہ گیروں کا زاد سفر ہیں
بڑے چوک پر
قصہ خوانوں کی آواز میں
کل کی خبروں کی دہشت گھلی ہے
کباڑی کے ٹین اور ٹکڑوں تلے
ادھ کھلی انگلیوں میں گریبان
اور آدھی سگریٹ کاٹوٹا دبا ہے
بھکارن کے کاسے میں
خاموشیوں سے بلکتے ہوئے
باسی سکے دھرے ہیں
کڑکتی کڑاہی میں
اگلے دنوں کی بشارت تلی جا رہی ہے
رواں نالیوں میں
جواں ۔۔
شبنمی ۔۔
نازنیں۔
خواب آلودہ آنکھیں
بہی جا رہی ہیں
گلی کے کنارے
جواں آوارہ آوازے اور سیٹیاں
بھسم ہونے لگے ہیں
زمانے کے بازار میں آج پھر
سوگ کی بولیاں چڑھ رہی ہیں
نیو ورلڈ آرڈر کی لو
سایہ کرتی رہی ہے
سڑک پر جمے خون کے داغ دھبے
مرے راہ گیروں کا زاد سفر ہیں
بڑے چوک پر
قصہ خوانوں کی آواز میں
کل کی خبروں کی دہشت گھلی ہے
کباڑی کے ٹین اور ٹکڑوں تلے
ادھ کھلی انگلیوں میں گریبان
اور آدھی سگریٹ کاٹوٹا دبا ہے
بھکارن کے کاسے میں
خاموشیوں سے بلکتے ہوئے
باسی سکے دھرے ہیں
کڑکتی کڑاہی میں
اگلے دنوں کی بشارت تلی جا رہی ہے
رواں نالیوں میں
جواں ۔۔
شبنمی ۔۔
نازنیں۔
خواب آلودہ آنکھیں
بہی جا رہی ہیں
گلی کے کنارے
جواں آوارہ آوازے اور سیٹیاں
بھسم ہونے لگے ہیں
زمانے کے بازار میں آج پھر
سوگ کی بولیاں چڑھ رہی ہیں
Image: John Minton
Three long syllable words awara aawazay in a one short two long syllable meter why why why 🙁 the poem was going on so nicely in
متقارب مثمّن سالم