پاکستان کی کرکٹ عرصہ دراز سے مشکلات کا شکار ہے۔ ملک کے اندرونی حالات کی وجہ سے یہاں انٹرنیشنل کرکٹ کا انعقاد ممکن نہیں تو بھارت کے ساتھ کشیدہ تعلقات کی وجہ روائیتی حریفوں میں میچز نہیں کھیلے جا رہے۔ رہی سہی کسر میچ فکسنگ میں ملوث تین پاکستانی کھلاڑیوں کے پکڑے جانے پر پوری ہوئی اور پاکستان کو پوری دنیا کے سامنے شرم سے سر جھکانا پڑا۔ ایسے حالات میں بھی ایک نام ایسا تھا جو اپنی کارکردگی کی بنیاد پر پاکستا ن کانام کرکٹ کی دنیا میں بلند رکھے ہوئے تھا، یہ نام سعید اجمل کا تھاجنہیں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی جانب سے ۹ ستمبر کے روز سے مشکوک باؤلنگ ایکشن کی بنیاد پر کرکٹ کھیلنے پر پابندی کا سامنا ہے۔ ورلڈ کپ کے انعقاد سے محض چند مہینے پہلے لگنے والی یہ پابندی پاکستان کی کرکٹ پر بجلی بن کر گری ہے۔ سعیداجمل بلاشبہ کرکٹ کی دنیا کا ایک بڑا نام ہے جو انٹرنیشنل کرکٹ کے تینوں فارمیٹس میں ٹاپ ٹین باؤلرز کیٹگری میں براجمان ہے۔ پاکستان میں ڈومیسٹک کرکٹ میں ایک لمبے عرصے تک کھیلتے رہنے کے بعد جب سعید اجمل پاکستان کی قومی ٹیم میں آئے تو ان کی عمر دوسرے نئے کھلاڑیوں سے قدرے زیادہ ہو چکی تھی لیکن ان کی جانب سے ’دوسرا‘ اور ’تیسرا‘ نامی ڈیلیوریز ، ان کی وہ صلاحیت تھی جس کے سامنے بڑے بڑے کھلاڑیوں کو ’پویلین‘لوٹنا پڑا۔ ایسے مایہ ناز کرکٹر پر پابندی کی خبر سامنے آنے پر شدید ردعمل کا اظہار کوئی اچھنبے کی بات نہ تھی، اور یہ ردعمل سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ’ٹویٹر‘ پر بھی سامنے آیا۔ پاکستان میں ٹویٹر پر سعید اجمل کے ہیش ٹیگ کے ساتھ لاکھوں ٹویٹس کی گئیں اور یہ موضوع مسلسل ٹاپ ٹرینڈز میں رہا۔ انہی ٹویٹس میں کچھ منتخب شدہ دلچسپ ٹویٹس ہلکے تبصرے کے ساتھ پیش خدمت ہیں۔
پاکستان میں کرکٹ کے متوالوں کی جانب سعید اجمل پر باندی کے بعد جو ٹویٹ سب سے زیادہ شیئر کی گئی وہ کچھ یوں ہے’اگر آپ اس کو کھیل نہیں سکتے تو اس پر پابندی لگا دیں‘۔ یہ گلہ کچھ حد تک صحیح بھی معلوم پڑتا کیونکہ اسپن کی دنیا کے بے تاج بادشاہ سری لنکن کھلاڑی ’متایا مرلی دھرن‘ کی ساری زندگی بھی ممکنہ پابندی کے خطرات کے سائے تلے ہی گزری۔ انہوں نے جب بھی ’بلے والوں‘ کو گیند کھیلنے کی بجائے خود اپنا بچاؤ کرنے پر مجبور کیا، ان پر پابندی کے مطالبات سامنے آنے لگتے۔ مرلی دھرن بھی سعید اجمل کی تعریف کیا کرتے تھے اور ان کے باؤلنگ کے انداز کے معترف تھے کیونکہ ان کے بعد سعید اجمل ہی وہ باؤلر تھے جو گیند کی زبان میں بہت ہی اچھی گفتگو کیا کرتے تھے۔

پاکستان میں کرکٹ فینز کی ایک بڑی تعداد اس پابندی کو پاکستان کی کرکٹ کے خلاف سازش قرار دیتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ہر ورلڈ کپ سے پہلے پاکستانی کھلاڑیوں کو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پابندیوں کا شکار کیا جاتاہے۔ یہ شاید محض اتفاق ہی ہے کہ محمد آصف، محمدعامر اور سعید اجمل کے خلاف آئی سی سی کی جانب سے کاروائی عین اس وقت کی گئی جب ورلڈ کپ سر پر تھا اور ان کا کوئی متبادل بھی دستیاب نہیں ہے۔

سعید اجمل کرکٹ کی دنیا میں پابندی کے بعد بھی بلند مقام کے حامل ہیں اور پابندی سے محض ایک روز قبل ہی جاری کی جانے والی رینکنگ کے مطابق ایک روزہ کرکٹ میں وہ پہلی، ٹی ٹونٹی کی کرکٹ میں چوتھی اور ٹیسٹ کرکٹ میں نویں پوزیشن پر موجود ہیں۔انہوں نے کیرئیر کے چند سالوں میں ہی وکٹوں کا ایک پہاڑ لاد کر دنیا کو حیران کر دیا تھا اور ان کے قد میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا تھا۔

کرکٹ کو جن مشکلات کا سامنا رہا ہے ان میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کی تعیناتی بھی ایک بڑی مشکل رہی ہے اور پچھلے سال میں اس کرسی کے لئے ایک ’میوزیکل چیئر ‘ کھیلا گیا اور بار بار نجم سیٹھی کو اس پر بٹھایا جاتا رہا، گو کہ اب وہ پی سی بی کے چیئرمین نہیں ہیں، مگر عوام کی اکثریت آنے والے لمبے عرصے تک بھی کرکٹ سے جڑی خبروں پر ان سے تبصرہ اور رائے طلب کرتے رہیں گے۔

پاکستانی کرکٹ سے قومی کھیل سی محبت کرتے ہیں مگر ان میں سے اکثریت کرکٹ کے تکنیکی قوانین سے نا واقف ہے اور سعید اجمل کی جانب سے ان قوانین کی خلاف ورزی پر ان کی طرف سے بعض ایسے سوالات بھی پوچھے جا رہے ہیں۔

اس موقع پر جب سنجیدگی کا سماں تھا وہیں اس ہیش ٹیگ کو استعمال کر کے بعض مزاحیہ ٹویٹس بھی کی جا رہی تھیں ۔ درج ذیل ٹویٹ میں بھی پاکستان کے آج کے سیاسی حالات سے جڑے ہوئے ایک نعرے کو مشہور پاکستانی میزبان کے انداز گفتگو میں ڈھال کر حس ظرافت کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔

کہتے ہیں کہ جب تبدیلی کی ہوا چلتی ہے توکچھ لوگ اس کی راہ میں دیواریں بناتے ہیں اور بعض لوگ ’ونڈملز‘ لگا کر اس ہوا سے فائدہ بھی اٹھاتے ہیں۔ سعید اجمل کے معاملے پر بھی کچھ ایسا ہی دیکھنے میں آیا جب ان کے نام کے ہیش ٹیگ کو ٹویٹر پر مارکیٹنگ کے مقاصد کے لئے استعما ل کیا گیا۔

گو کہ سعید اجمل کو کرکٹ کی دنیا سے بے دخل کر دیا گیا ہے مگر ایک بات واضح ہے کہ آنے والے کئی سالوں تک وہ کرکٹ کے دیوانوں کے دلوں پر راج کرتے رہیں گے، اور ان کا ایک بڑا قد بہرحال موجود ررہے گا۔

کرکٹ سے وابستہ کچھ عالمی اداروں کی خبریں بھی سعید اجمل کی پابندی کو باؤلرزکے خلاف سازش قرار دیتی ہیں اور اسے کرکٹ کو ’بلے والوں‘ کا کھیل بنانے کی ایک کوشش کہتی ہیں۔ سعید اجمل جیسے خطرناک باؤلرپر پابندی اور عالمی سطح پر ’دوسرے‘ پر جاری بحث ایسی باتوں کو مزید ہوا دے رہی ہیں۔

سعید اجمل پر پابندی ایک تلخ حقیقت ہے اور پاکستانی کرکٹ کے ذمہ دار اس کو جتنی جلدی تسلیم کرلیں بہتر ہو گا۔ اس پابندی سے زیادہ اہم یہ ہو گا کہ سعید اجمل اور پاکستان کا کرکٹ بورڈ اس کا مقابلہ کیسے کرتے ہیں۔ سعید اجمل کی جانب سے آئی سی سی کے اعتراضات دور کر کے جلد واپس آنے کا اعلان کیا گیا اور انہوں نے اس ضمن میں ’ثقلین مشتاق‘ کا ہاتھ بھی تھام لیا ہے، تاہم پی سی بی کی جانب سے اس معاملے پر اپیل کے حق سے متعلق فیصلہ ابھی باقی ہے لیکن سعید اجمل کے دیوانے ان کی جلد واپسی کے لئے دعا گو ہیں اور منتظر ہیں کہ وہ ’دوسرے اور تیسرے‘کے بعد کوئی ’چوتھا‘بھی دیکھیں۔

Leave a Reply