سمندر یہ زہر نہیں دھو سکتا
جو میری آنکھوں، رگوں
روئیں روئیں میں ٹھاٹھیں مارتا ہے
سمندر میرے قرب سے نیلا پڑ جاتا ہے
ایک ایک پاوٗں جوڑ کر
ریت میں گھروندے بناتے نہیں بھولنا چاہیے
محبت دو مونہی سپنی ہے
لڑکیاں
ادھیڑ عمر مردوں کے ساتھ
محبت کی نیٹ پریکٹس کرتی ہیں
کہ جب نوجوان محبوب
نا تجربہ کاری کی گیند پھینکے
تو وہ اسے میدان سے باہر اچھال سکیں
تم جل پری کی طرح اپنا نچلا دھڑ
مجھ پر مقفل رکھو
میری محبت تمہارے بائیں پستان کے نیچے دبا سیپ ہے
پورے چاند کے تلاطم سے گبھرا کر
تنہائی کے غار میں اترو گی
تاریک دیواروں سے سر ٹکراتے اپنا دل اگلو گی
تو ایک چھوٹی سی نیلے کانچ کی گیند
تمہاری ریتلی جھلی سی آنکھیں خیرہ کردے گی