پاکستان میں میڈیا کے فروغ سے معلومات کی جل تھل نے ذہنوں کو سیراب کرنے کی بجائے فکر و تدبر کی کھڑی فصلوں کو گزند پہنچائی اور ایسا سیلاب برپا ہوا جو عقل و منطق کو بھی بہا کر لے گیا،بالکل ٹھیک کہا جاتا ہے کہ ہر شے کی ضرورت سے زیادہ دستیابی بھی برے نتائج دیتی ہے۔ ذرائع ابلاغ اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر غیر مصدقہ مواد کی بہتات سے ہر اطلاع، خبر اور اصطلاح کومشکوک بنا دیا ہے۔ معلومات اور اطلاعات تک رسائی کی اس اکیسویں صدی نے پسماندہ معاشروں میں ایسی ایسی اصطلاحات ایسے ایسے مفاہیم کے ساتھ رائج کی ہیں کہ ہرواقعہ ایک سازش اور ہر نظریہ ایک مفروضہ نظرآنے لگا ہے۔
جب بھی کسی فرد یا ادارے نے ریاست اور معاشرہ کو معروضیت اور تحقیق کا راستہ دکھانے کی کوشش کی اسے انہی میں سے کسی ایک ‘خطاب’ سے نوازا گیا۔ یہ جانے، سمجھے بغیر کہ کیا واقعی تمام یہودی ، امریکی اور اسرائیلی پاکستان اور اسلام دشمن ہیں بھی کہ نہیں ،انسانی حقوق اور آزادیوں کے لئے آواز بلند کرنے والا ہر ادارہ اور فرد یہودی و صیہونی لابی کا ایجنٹ قرار پایا۔
پاکستانی معاشرے میں کمیونزم ،سوشلزم ، سیکولرازم ، لبرل ازم ، انقلاب، استعماراور سرمایہ داری وغیرہ جیسی اصطلاحات تومتنازعہ ہو کر اپنا مفہوم کھو چکی ہیں، لیکن مغرب ، یہودی لابی ، فری میسن اور صیہونیت جیسے الفاظ جس حد تک بدنام ہو چکے ہیں اس کی مثال نہیں ملتی۔جب بھی کسی فرد یا ادارے نے ریاست اور معاشرہ کو معروضیت اور تحقیق کا راستہ دکھانے کی کوشش کی اسے انہی میں سے کسی ایک ‘خطاب’ سے نوازا گیا۔ یہ جانے، سمجھے بغیر کہ کیا واقعی تمام یہودی ، امریکی اور اسرائیلی پاکستان اور اسلام دشمن ہیں بھی کہ نہیں ،انسانی حقوق اور آزادیوں کے لئے آواز بلند کرنے والا ہر ادارہ اور فرد یہودی و صیہونی لابی کا ایجنٹ قرار پایا۔ اسی طرح پاکستان اور عالم اسلام کو درپیش مسائل کے حقیقی اسباب کی تحقیق کئے بغیر غربت، پسماندگی، دہشت گردی ، کشمیر، فلسطین سمیت تمام مسائل کا ذمہ دار یہودو ہنود ، امریکہ و اسرائیل اور مغرب ٹھہرا دیا گیا ہے۔ اگرذرا دیر کو یہ مان بھی لیا جائے کہ پاکستان اور عالم اسلام کے عوام، نظریات، خوشحالی ، امن اور ترقی کیخلاف سازش کرنے والا ہر شخص فی الحقیقت "یہودی و صیہونی ایجنٹ یا فری میسن کا کارندہ "ہے تو مجھے یہ کہنے میں کوئی عار محسوس نہیں ہوتی کہ ہمارے ہاں اقتدار کے ایوانوں سے مٹھائی کی دکانوں تک سب "یہودی ایجنٹ” ہیں کیونکہ ہر شخص ایک اچھے شہری کا فرض نبھانے کے بجائے اپنے ہی ہم وطنوں کو لوٹنے، انہیں دھوکا دینے، کمزور کرنے، بنیادی ضروریات سے محروم رکھنے اور ان کے حقوق چھیننے میں پیش پیش ہے۔
آئین کے تحت اس ملک کی ترقی، بہتری اورسالمیت کا حلف لے کر کرپشن کا بازار گرم کرنے والے
اس ملک کو بجلی، گیس اور ٹرانسپورٹ جیسی بنیادی ضروریات سے محروم کرنے والے
سرحدوں کی پاسبانی کے بجائے مارشل لا ء کے تحت ملک پر حکمرانی کرنے والے
تحفے تحائف وصول کر کے مجرم کو ملزم اور ملزم کو مجرم میں بدلنے والے
مذہب کے نام پرلوگوں کے گلے کاٹنے اور نفرتوں کے بیج بونے والے
فقہی اختلافات اور مسلک کی بنیاد پر اختلاف رائے پر دوسروں کو مرتد اور مشرک کہنے والے
اپنے مفادات کی خاطر ریاستی اداروں کو بیچ کھانے والے
لوگوں تک صحیح معلومات پہنچانے کا دعویٰ کر کے حقائق چھپانے والے
حکومت سے مال بٹور کر اس کے گن گانے والے
جائے نمازوں، کھجوروں، تسبیحوں اور ہر نوع کی اصناع پر جعلی مہریں لگا کر مہنگے داموں بیچنے والے
سرکاری محکموں میں بیٹھ کر سائل سے لی گئی رشوت پر دعوتیں اڑانے والے
ادویات میں پانی اور پانی میں زہر ملانے والے
مضر صحت اشیائے خورد و نوش مہنگے داموں بیچنے والے
بازاروں میں گاہکوں کی کھال اتارنے والے
معصوم بچیوں سے زیادتی کرنے والے
فروغ تعلیم کے نام پر’یونیورسٹی’ اور گروپ آف کالجز کے نام سے ذاتی ایمپائرز بنانے والے
فیکٹریوں اور ملوں میں مزدور کی کمائی پر ہاتھ صاف کرنے والے
روزگار اور تعلیم کے نام پر اس ملک کے نوجوانوں کے جذبات اور مستقبل سے کھیلواڑ کرنے والے
اپنی جاگیروں پر پھن پھلا کر بیٹھنے اور بہنوں کی شادیاں قرآن سے کرانے والے
اور اس ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے والے ، لوٹنے والے اور تباہ و برباد کرنے والے لاکھوں کروڑوں افراد اس نام نہاد "یہودی و صیہونی سازش "اور اس کے ایجنٹوں سے کہیں بڑھ کر اس ملک کے دشمن ہیں، کیا ان سب کے ہوتے ہوئے بھی اس ملک کو تباہ ہونے کے لئے کسی یہودی سازش کی ضرورت ہے؟
آئین کے تحت اس ملک کی ترقی، بہتری اورسالمیت کا حلف لے کر کرپشن کا بازار گرم کرنے والے
اس ملک کو بجلی، گیس اور ٹرانسپورٹ جیسی بنیادی ضروریات سے محروم کرنے والے
سرحدوں کی پاسبانی کے بجائے مارشل لا ء کے تحت ملک پر حکمرانی کرنے والے
تحفے تحائف وصول کر کے مجرم کو ملزم اور ملزم کو مجرم میں بدلنے والے
مذہب کے نام پرلوگوں کے گلے کاٹنے اور نفرتوں کے بیج بونے والے
فقہی اختلافات اور مسلک کی بنیاد پر اختلاف رائے پر دوسروں کو مرتد اور مشرک کہنے والے
اپنے مفادات کی خاطر ریاستی اداروں کو بیچ کھانے والے
لوگوں تک صحیح معلومات پہنچانے کا دعویٰ کر کے حقائق چھپانے والے
حکومت سے مال بٹور کر اس کے گن گانے والے
جائے نمازوں، کھجوروں، تسبیحوں اور ہر نوع کی اصناع پر جعلی مہریں لگا کر مہنگے داموں بیچنے والے
سرکاری محکموں میں بیٹھ کر سائل سے لی گئی رشوت پر دعوتیں اڑانے والے
ادویات میں پانی اور پانی میں زہر ملانے والے
مضر صحت اشیائے خورد و نوش مہنگے داموں بیچنے والے
بازاروں میں گاہکوں کی کھال اتارنے والے
معصوم بچیوں سے زیادتی کرنے والے
فروغ تعلیم کے نام پر’یونیورسٹی’ اور گروپ آف کالجز کے نام سے ذاتی ایمپائرز بنانے والے
فیکٹریوں اور ملوں میں مزدور کی کمائی پر ہاتھ صاف کرنے والے
روزگار اور تعلیم کے نام پر اس ملک کے نوجوانوں کے جذبات اور مستقبل سے کھیلواڑ کرنے والے
اپنی جاگیروں پر پھن پھلا کر بیٹھنے اور بہنوں کی شادیاں قرآن سے کرانے والے
اور اس ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے والے ، لوٹنے والے اور تباہ و برباد کرنے والے لاکھوں کروڑوں افراد اس نام نہاد "یہودی و صیہونی سازش "اور اس کے ایجنٹوں سے کہیں بڑھ کر اس ملک کے دشمن ہیں، کیا ان سب کے ہوتے ہوئے بھی اس ملک کو تباہ ہونے کے لئے کسی یہودی سازش کی ضرورت ہے؟
This is a great piece of writing. Usman Shahid is brilliant!!!!