جادو کی بانسری بجنے والی ہے
بس تم رکو
پھر دیکھو تماشا
تماشا یہی کہ
ہم سب جھوٹے ہیں
ایک ہی رشتہ سے بندھے عمر بتاتے ہیں
بھلا رشتہ اور پھول بھی کبھی
سدا بہار ہوئے۔۔۔؟
رشتے تو زہر کی پھانک ہیں
کیا کہا۔۔۔؟
رشتے سدا بہار ہوتے ہیں
جھوٹے، منافق، دوغلے
یہاں سب برف، پانی ہیں
سدا کے لئے کچھ نہیں
وقت رکتا ہے۔
صرف میخانے میں
گنبد میں گول گول مت گھومو
جو کرنا ہے
کر گزرو
ورنہ دیوار چاٹتے مر جاؤ گے
ناگ، ناری اور نار کا کہنا ہے
ڈسو، جلو اور راکھ ھو جاؤ
بوڑھے سنیاسی نے
زہر پھانکتے چیخ چیخ کر کہا
انسان کے بنائے رواج ورسوم کو پھونک ڈالو
مر جاوؤ
یا پھر” فطری جینا “سیکھ لو