Laaltain

زمیں بولتی ہے

21 مئی, 2015
Picture of نعمان اسحق

نعمان اسحق

میں جانتی ہوں مجھ پر اُگے ہوئے کچھ پیڑ
تمہاری راہ میں رکاوٹ ہیں
میری نہروں کا پانی تمہاری بئیر سے کڑوا ہے
مجھے افسوس ہے تمہارے منہ کا ذائقہ خراب ہوجاتا ہے

 

تم سوچتے ہو کہ مجھے بھی مار دیا جائے
اور مرے ٹکڑے
ان پاگل کتوں کے آگے ڈال دیے جائیں
جو برسوں سے میرا ذائقہ منہ میں لیے
اپنی زبانیں تک کاٹ کے کھا چکے ہیں

 

مگر تم ڈرتے ہو
تمہارے ہاتھ کانپنے لگتے ہیں
گھبراؤ نہیں
مجھے جنم دینے والوں کے کتبے تک
نشئی اتار کے بیچ چکے ہیں
کوئی بھی میرے حق میں نہیں بولے گا
یہاں ہر شخص نشے میں دھت ہے
وہ میرے حق میں کیا بولیں گے
جن کی اپنی لاشیں
مردہ خانوں میں بُو ہو چکی ہیں !

 

جن کے نام پر تم
اونچی اونچی عمارتیں بناتے جا رہے ہو
تمہیں خبر ہی نہیں ہے کہ
گاؤں کے وہ لوگ آج بھی
نہر میں ڈوب کے مر جانے کو ترجیح دیتے ہیں

 

تم میرا سر کاٹ کے بس پلازے اور فلائی اوور بناتے جاؤ
گھبراؤ نہیں
مجھے یہ سب بار اٹھانے کی عادت ہے
بس ہمیشہ کی طرح ان پر کتبے ضرور لگواتے جانا
جن پر یہ تحر یر کندہ ہو
‘ترقی کی طرف پہلا قدم’
نہیں تو میری آنے والی نسلیں
تمہارے کردار پر شک کریں گی

ہمارے لیے لکھیں۔